نمونہ کے بغیر چیزوں کی خلقت، خطبہ فدکیہ کی تشریح

Sun, 02/17/2019 - 13:00

خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے ستائیسواں مضمون تحریر کیا جارہا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز سے بے نیاز ہے، حتی خلقت میں کسی نمونہ سے بھی بے نیاز ہے، لہذا اس نے کسی نمونہ سے پیروی کرنے کے بغیر چیزوں کو پیدا کیا ہے۔

نمونہ کے بغیر چیزوں کی خلقت، خطبہ فدکیہ کی تشریح

      حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ میں ارشاد فرمایا: "وَ أَنْشَأَهَا بِلَا احْتِذَاءِ أَمْثِلَةٍ امْتَثَلَهَا"، "اور چیزوں کو پیدا کیا ایسی مثالوں کی پیروی کے بغیر جن سے نمونہ لیا ہو"۔
کسی چیز کو بنانا دو طریقوں سے ہوسکتا ہے:
۱۔ کسی چیز سے نمونہ لے کر اس کے مطابق بنانا۔
۲۔ نمونہ کے بغیر بنانا۔ اس کو اِبداع اور انشاء کہا جاتا ہے۔ ابداع میں مادہ، صورت اور شکل سب ابداعی ہوتے ہیں۔
انسان جب بھی کوئی چیز بنانا چاہے تو اس کو کسی سابقہ نمونے کے مطابق بناتا ہے، یعنی پہلے سے جو چیزیں موجود ہیں ان میں سے کسی کے مطابق بناتا ہے، یا مختلف شکلوں کو آپس میں ملا کر نئی شکل بناتا، مگر پہلے سے موجودہ شکلوں کو دیکھ کر ہی بناتا ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ نے چیزوں کو کسی نمونے کے بغیر بنایا ہے۔
حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) نہج البلاغہ کے خطبہ ۹۱ میں ارشاد فرماتے ہیں: "الَّذِي ابْتَدَعَ الْخَلْقَ عَلَى غَيْرِ مِثَال امْتَثَلَهُ"، "جس نے مخلوق کو پیدا کیا بغیر کسی مثال کے جس سے نمونہ لیا ہو۔
انسان جب کوئی چیز بناتا ہے تو اس کی شکل و صورت میں کسی اور چیز سے نمونہ لے کر بناتا ہے، لیکن اللہ تبارک و تعالیٰ نے جو پیدا کیا ہے بغیر نمونہ کے ہے۔
انسان کی محتاجی ایک دلیل یہ ہے کہ وہ نمونہ کے مطابق نئی چیز بناتا ہے، اور اللہ کی بے نیازی کی ایک دلیل یہ ہے کہ وہ اتنا بے نیاز ہے کہ اسے کسی چیز کے بنانے میں کسی سابقہ نمونہ کی ضرورت نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[احتجاج، طبرسی]
[شرح خطبه حضرت زهرا (سلام الله علیها)، آیت اللہ آقا مجتبی تہرانی]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 66