چیزوں کی خلقت اللہ تعالیٰ کی مشیّت سے، خطبہ فدکیہ کی تشریح

Sat, 02/16/2019 - 19:10

خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے انتیسواں مضمون تحریر کیا گیا ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنی مشیّت سے چیزوں کو خلق کیا ہے۔

چیزوں کی خلقت اللہ تعالیٰ کی مشیّت سے

بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ میں ارشاد فرمایا: "وَ ذَرَأَهَا بِمَشِيَّتِه"، "اور اللہ نے چیزوں کو اپنی مشیّت سے پیدا کیا"۔
ذَرَاَ یعنی خلق کیا۔ عربی زبان میں خلقت کے لئے کئی الفاظ استعمال ہوتے ہیں: ايجاد، خلق، ابداع، انشاء، ذرء وغیرہ، خطبہ کے اس فقرہ میں "ذَرَأَهَا" استعمال ہوا ہے۔
"مشیّت" یعنی "چاہنا"۔ بعض علماء مشیّت اور ارادہ کے درمیان فرق کے قائل ہیں، مگر علامہ طباطبائی مشیّت اور ارادہ کو ایک جیسا اور اللہ کے فعل کی صفتِ جانتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب ہم کہتے ہیں کہ اللہ کی مشیّت اور ارادہ کسی چیز سے تعلق پایا ہے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ اللہ نے اس چیز کی مصلحت سے عالم ہوتے ہوئے، اس کے اسباب کو فراہم کیا ہے۔
حضرت صدیقہ کبریٰ (سلام اللہ علیہا) نے اس سے پہلے والے فقرہ میں "قدرت" کا لفظ اور اِس فقرے میں "مشیّت" کا لفظ بیان فرمایا ہے۔ قدرت اور مشیّت کا باہمی تعلق یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مشیّت، اس کی قدرت کی تجلّیات میں سے ایک تجلّی ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کیونکہ لامحدود طور پر قادر ہے تو کوئی چیز اس کو محدود نہیں کرسکتی، لہذا اس کی مشیّت کا بھی لامحدود طور پر اثرورسوخ ہوتا ہے۔ سورہ قصص کی آیت  68  میں ارشاد الٰہی ہے: "وَرَبُّكَ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ وَيَخْتَارُ مَا كَانَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ"، "اور (اے رسول) آپ کا پروردگار جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور (جسے چاہتا ہے) منتخب کرتا ہے لوگوں کو کوئی اختیار نہیں ہے"۔
اللہ تعالیٰ کی مشیّت دو طرح کی ہے: تکوینی مشیّت اور تشریعی مشیّت۔ تکوینی مشیّت کا اللہ تعالیٰ کے فعل سے تعلق ہے اور یہ مشیّت سب مخلوقات پر چھائی ہوئی ہے اور تشریعی مشیّت کا انسان کے اختیاری کاموں سے تعلق ہے۔ البتہ بعض علماءنے مشیّت کو صرف تکوینی کہا ہے اور ارادہ کی دو قسمیں بتائی ہیں: تکوینی ارادہ اور تشریعی ارادہ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[احتجاج، طبرسی]
[ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی]

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 15 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 56