خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے چھبیسواں مضمون تحریر کیا جارہا ہے۔ جب انسان کسی چیز کو بناتا ہے تو پہلے کوئی چیز ہوتی ہے اس کی شکل کو بدل کر ایک اور چیز بنا لیتا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ نے چیزوں کو ایجاد کیا جبکہ اس سے پہلے کوئی چیز نہیں تھی۔
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ میں فرمایا: "اِبْتَدَعَ الْأشْيٰاءَ لا مِنْ شَیءٍ كانَ قَبْلَها"، "اللہ نے چیزوں کو ایجاد کیا بغیر اس کے کہ ان سے پہلے کوئی چیز ہو"۔
کسی چیز کو بنانے میں تین چیزیں ہوتی ہیں:مادہ، صورت، شکل۔ انسان جب کسی چیز کو بناتا ہے تو مادہ اور صورت پہلے سے موجود ہوتی ہے اور انسان صرف شکل کو تبدیل کرتا ہے، انسان کی ایجادات اور ٹیکنالوجی اسی حد تک ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کتم عدم سے مادّہ، صورت اور شکل کو یکبارگی اور اچانک بناتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے چیزوں کو ایجاد کیا جبکہ ان کی ایجاد کے لئے کسی سابقہ مادہ (میٹریل) کی ضرورت نہیں تھی، کیونکہ اگر وہ مادہ مخلوق ہوتا تو وہ بھی انہی مخلوقات میں سے ہوتا۔ اگر کسی سابقہ مادہ سے ایجاد کیا جاتا تو تسلسل پیش آتا، کیونکہ جس مادہ کا فرض کیا جارہا ہے اس کو بھی کسی مادہ سے بنانے کی ضرورت پڑتی، پھر اس کو بھی کسی اور مادہ سے، اسی طرح یہ تسلسل جاری رہتا اور واضح ہے کہ تسلسل باطل ہے، اس لیے کہ نتیجہ خیز نہیں ہوتا۔ بنابریں چیزوں کی ایجاد کے لئے کسی اور چیز کی ضرورت نہیں ہے، ان کے لئے صرف اللہ تعالیٰ کا ارادہ چاہیے۔
جناب سیدۂ کونین (سلام اللہ علیہا) کے خطبہ کے اس فقرے میں سے "لا مِنْ شَیءٍ كانَ" ایسا فقرہ ہے جو حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) نے بھی اپنے خطبہ میں بیان فرمایا، اصول کافی کی پہلی جلد، ص ۱۳۸ میں مرحوم کلینی نے نقل کیا ہے کہ آپؑ نے فرمایا: "الحمد لله الواحد الأحد الصمد المتفرد الذي لا من شيء كان ولا من شيء خلق ما كان"۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[الاحتجاج، أبي منصور أحمد بن علي بن أبي طالب الطبرسي، مؤسسة الأعلمي للمطبوعات]
[شرح خطبہ فدکیہ، آیت اللہ مصباح یزدی]
[شرح خطبه حضرت زهرا (سلام الله علیها)، آیت اللہ آقا مجتبی تہرانی]
[جمال المرأة وجلالها، آیت اللہ جوادی آملی]
Add new comment