خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے اٹھائیسواں مضمون تحریر کیا جارہا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو اپنی قدرت کے ذریعے خلق کیا ہے، حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کا یہ فقرہ توحید کا نیا درس دے رہا ہے۔ لہذا وہ نظریہ باطل ہے جو یہ کہتا ہے کہ کائنات دھماکے سے بن گئی ہے، نہیں بلکہ اللہ کی قدرت کے ذریعے بنی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ میں ارشاد فرمایا: "كَوَّنَهَا بِقُدْرَتِهِ"، "اللہ نے چیزوں کو اپنی قدرت کے ذریعے خلق کیا"۔
تکوین یعنی چیز کو خلق کرنا، ایجاد کرنا، پیدا کرنا۔
جب کہا جاتا ہے کہ فاعل کے پاس قدرت ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ فاعل (کام کرنے والے) کے پاس طاقت ہے، یعنی اس کے پاس ایسی صفت ہے کہ اگر ارادہ کرے تو انجام دیتا ہے اور اگر ارادہ نہ کرے تو انجام نہیں دیتا۔
اللہ کا اسم "قدیر" جو قرآن کریم میں کئی بار ذکر ہوا ہے، قدیر، قدرت سے ہے کہ جو کچھ وہ ارادہ کرے، حکمت کے تحت انجام دیتا ہے۔ قدرت کی صفت مطلق طور پر صرف اللہ تعالیٰ کے لئے صحیح ہے، لہذا جب بھی اللہ کے علاوہ کسی کے لئے استعمال ہو، محدود اور کسی قید کے ساتھ بیان ہونی چاہیے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی شخص اگر کسی لحاظ سے قادر ہو تو کسی اور لحاظ سے عاجز اور ناتواں بھی ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی قدرت لامحدود، بے قید اور غیر مشروط ہے، نہ کوئی چیز اس کی قدرت کو روک سکتی ہے اور نہ کم کرسکتی ہے۔ وہ جو چاہے، جب چاہے، جتنا چاہے، جیسا چاہے، جہاں چاہے خلق کرسکتا ہے۔ لہذا سب سے چھوٹی چیز سے لے کر چاہے جتنی بھی باریک کیوں نہ ہو، بڑی سے بڑی چیز تک، سب کی سب اللہ کی قدرت کے ذریعے خلق ہوئی ہیں۔
حضرت صدیقہ طاہرہ (سلام اللہ علیہا) کے اس فقرے کی طرح نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ میں حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کا یہ ارشاد ہے: "فَطَرَ الْخَلائِقَ بِقُدْرَتِهِ"، "اللہ نے مخلوقات کو اپنی قدرت کے ذریعے پیدا کیا"۔
سورہ طلاق کی آیت ۱۲ میں ارشاد الٰہی ہے: "اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ يَتَنَزَّلُ الْأَمْرُ بَيْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا"، "اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان پیدا کئے اور انہی کی طرح زمین بھی، ان کے درمیان حکم (خدا) نازل ہوتا رہتا ہے تاکہ تمہیں معلوم ہو کہ اللہ ہر چیز پر بڑی قدرت رکھتا ہے اور یہ کہ اللہ نے ہر چیز کا (علمی) احاطہ کر رکھا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[احتجاج، طبرسی]
[سحر سخن و اعجاز اندیشہ، محمد تقی خلجی]
[ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی]
Add new comment