خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے تتیسواں مضمون تحریر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ایک مقصدِ خلقت یہ تھا کہ اپنی اطاعت کی طرف متوجہ کرے، اللہ کی اطاعت فطری اور اختیاری ہے۔
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ میں ارشاد فرمایا: " ... إِلَّا تَثْبِيتاً لِحِكْمَتِهِ، وَ تَنْبِيهاً عَلَى طَاعَتِهِ..."، "اللہ نے اپنی قدرت کے ذریعے چیزوں کو ایجاد کیا اور ان کو اپنی مشیّت سے پیدا کیا بغیر اس کے کہ (اسے) ان کی خلقت کی کوئی ضرورت ہو اور ان کی صورت گری میں اسے کوئی فائدہ ہو، مگر اپنی حکمت کو ظاہر کرنا، اور اپنی اطاعت پر متوجہ کرنا..."۔
ان فقروں میں جو مقاصد خلقت بیان ہوئے ہیں ان مقاصد کو دو قسموں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے: ابتدائی مقاصد اور انتہائی مقاصد۔ ابتدائی مقصد حکمت کا اظہار ہے اور انتہائی مقاصد اپنی اطاعت کی طرف متوجہ کرنا، لوگوں کو اپنی عبودیت تک پہنچانا اور اپنی دعوت کو باعزت قرار دینا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ حکمت کے اظہار کرنے کا مقصد کیا ہے؟ جواب یہ ہے کہ جو انتہائی مقاصد ہیں وہ ابتدائی مقصد کے مقاصد ہیں، یعنی حکمت کا اظہار اس لیے کیا کہ اپنی اطاعت پر متوجہ کرے اور...
طاعت یعنی فرمانبرداری۔ دین اسلام اور تحریف سے پہلے دیگر آسمانی ادیان کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ انسان کی زندگی کے تمام پہلوؤں کے متعلق حکم پائے جاتے ہیں۔ انسان کے سادہ ترین حالات سے لے کر پیچیدہ ترین مسائل تک گہرے اور وسیع احکام بتائے گئے ہیں۔ ان سب احکام کو زندگی کے مختلف پہلوؤں میں جاری کرنے کو اطاعت کہا جاتا ہے، مگر ہر اطاعت میں تعبّد نہیں پایا جاتا، کیونکہ تَعَبُّد انتہائی خضوع کو کہا جاتا ہے جس کی وضاحت اگلے مضامین میں بیان کی جائے گی۔
یہاں پر ایک بات غور طلب ہے کہ اللہ کی اطاعت اور فرمانبرداری ، انسان پر جبر نہیں ہے، بلکہ اللہ کی اطاعت اور عبادت، انسان کی فطرت کے عین مطابق ہے، جب انسان دیکھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو اور کائنات کو خلق کیا ہے اور اللہ کے سب کام اور سارا نظامِ عاَلَم اس کی حکمت اور مصلحت کے مطابق ہے تو انسان کے ضمیر اور باطن میں یہ رغبت پائی جاتی ہے کہ ایسی ذات کی اطاعت کرے، لہذا یہ فرمانبرداری فطرت کے مطابق اور انسان کے اختیار سے ہے۔ ہاں نافرمانی جبر ہے کہ انسان اپنی فطرت کے خلاف اپنے آپ کو گناہ پر مجبور کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[احتجاج، طبرسی]
[حکمت فاطمی، آیت اللہ سید عزّالدین حسینی زنجانی]
[شرح خطبه حضرت زهرا (سلام الله علیها)، آیت اللہ آقا مجتبی تہرانی]
Add new comment