سرور کائنات کی ولادت باسعادت اور جائے ولادت

Sun, 10/01/2023 - 12:04

شیعہ محدثین کے نزدیک مشہور قول یہ ہے کہ محسن انسانیت سرور کائنات محبوب کبریا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم بروز جمعۃ المبارک ۱۷ ربیع الاول ۱ عام الفیل کو مکہ مکرمہ کی مقدس سرزمین پر پیدا ہوئے ، آپ کے نور اقدس سے تمام عالم امکان منور ہوگیا شرک و بت پرستی کے ایوان لرزہ براندام ہوگئے۔(۱)

البتہ اکثر علمائے اہل سنت نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ولادت کی تاریخ ۱۲ ربیع الاول بروز دوشنبہ قرار دی ہے۔(۲) مرحوم ثقۃ الاسلام کلینی رح رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی تاریخ ولادت کے حوالے سے اہل سنت کے ہم خیال ہیں اور انہوں نے بھی ۱۲ ربیع الاول کا قول اختیار کیا ہے (۳) کہ جس کے بارے میں مرحوم مجلسی رح نے تقیہ کا احتمال دیا ہے۔(۴)

ولادت کے وقت دنیا میں رونما ہونے والے بعض حوادث اور واقعات جو آپ کی نبوت پر دلیل ہیں اور انہیں علم کلام کی اصطلاح میں ارہاص کہا جاتا ہے مندرجہ ذیل ہیں۔ الف۔ سارے بت منہ کے بل گر گئے۔(۵) ب۔ کسریٰ کے ایوان لرز اٹھے اور اس کے کنگرے گر گئے۔(۶) ج۔ فارس کا آتشکدہ جو ہزار سال روشن تھا خاموش ہو گیا۔(۷) د۔ ساوہ میں واقع دریاچہ خشک ہو گیا۔(۸) ہ۔ ایک نور ساطع ہوا جس نے پورے مکہ کی فضا کا احاطہ کرلیا۔(۹)

آپ کی جائے ولادت مکہ مکرمہ میں بڑی اہمیت کی حامل تھی اور اس جگہ ایک مسجد تعمیر کی گئی تھی اور عقیدت مند اس متبرک مقام کی زیارت کرتے تھے ، جیسا کہ شافعی مکتب سے تعلق رکھنے والے عالم جناب محمد بن عمر بحرق متوفی ۹۳۰ ہجری رقمطرزا ہیں کہ اہل مکہ آپ کی ولادت کے شب اس مقام پر جمع ہوکر ذکر و دعا کرتے تھے اور اس مقام سے تبرک حاصل کرتے تھے۔(۱۰)

اسی طرح گیارہویں صدی ہجری کے مشہور شیعہ عالم اور محدث علامہ محمد باقر مجلسی رح نقل کرتے ہیں کہ آپ کے زمانہ میں مولد النبی کے نام سے ایک مقام تھا جس کی لوگ زیارت کرتے تھے۔(۱۱)

لیکن جب آل سعود نے مکہ پر قبضہ کیا اور آئمہ دین و اسلام کی بزرگ شخصیات کی قبور کو منہدم کردیا تو اس مقام کو بھی گرادیا اور اسے کوڑے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا اور بعد میں اس مقام کو کتاب خانہ کی شکل دے دی گئی اور آج کل یہ مقام مکتبة مکّة المکرّمه یعنی کتابخانہ مکہ مکرمہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔(۱۲)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

۱: جعفر سبحانی ، فروغ ابدیت ، ج۱، ص۱۵۱۔

۲: علامه مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، ج۱۵، ص۱۰۵۔ ابن شهرآشوب، محمد بن علی‌، مناقب آل ابی‌طالب ، ج۱ ص۱۳۴۔

۳: ابن‌کثیر دمشقی، اسماعیل بن عمر، البدایه و النهایه ، ج۲، ص۲۴۷۔ 

۴: علامه مجلسی ، بحار الانوار، ج۱۵، ص۲۵۰۔

۵: ابن شهرآشوب ، مناقب آل ابی‌طالب ، ج۱، ص۲۹۔ علامه مجلسی ، بحار الانوار، ج۱۵، ص۲۵۷۔ یعقوبی، احمد بن اسحاق، تاریخ یعقوبی، ج۲ ص۸۔

۶: علامه مجلسی ، بحار الانوار، ج۱۵، ص۲۵۷۔ ابن شهرآشوب ، مناقب آل ابی‌طالب ، ج۱، ص۲۹۔ یعقوبی ، تاریخ یعقوبی ، ج۲ ص۸۔ ابن‌کثیر دمشقی ، البدایه و النهایه، ج۲، ص۳۲۸۔

۷: علامه مجلسی ، بحار الانوار، ج۱۵، ص۲۵۸۔ ابن شهرآشوب ، مناقب آل ابی‌طالب ، ج۱، ص۲۹۔ یعقوبی ، تاریخ یعقوبی ، ج۲ ص۸۔ ابن‌کثیر دمشقی ، البدایه و النهایه، ج۶، ص۲۹۸۔

۸: علامه مجلسی ، بحار الانوار، ج۱۵، ص۲۵۷۔ ابن‌کثیر دمشقی ، البدایه و النهایه، ج۲، ص۳۲۸۔

۹: علامه مجلسی ، بحار الانوار، ج۱۵، ص۲۵۸۔ ابن شهرآشوب ، مناقب آل ابی‌طالب ، ج۱، ص۳۰۔

۱۰: بحرق، محمد بن عمر، حدائق الانوار و مطالع الاسرار فی سیرة النبی المختار، تحقیق محمد غساق نصوح عزقول، جده، دار المنهاج، ۱۴۱۹ق. ص ۱۵۰۔

۱۱: مجلسی، محمدباقر، مرآة العقول فی شرح أخبار آل الرسول، محقق و مصحح: سید هاشم رسولی، تهران، دارالکتب الإسلامیة، چاپ دوم، ۱۴۰۴ق. ج۵، ص۱۷۴۔

۱۲: عبدالوهاب ابراهیم ابوسلیمان ، مکتبة مکة‌ المکرمة قدیما و حدیثا ، ریاض ، مکتبه الملک فهد الوطنیه ، ۱۴۳۳ق ،  ص ۸۰۔ التاریخ القویم، ص١٧٣ – ١٧١۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 27