قران کریم اور روایتوں میں شب قدر کی بہت زیادہ عظمت بیان کی گئی ہے ، قران نے اس رات کو ہزار ماہ سے بالاتر "لیلۃ القدر خیرمن الف شھر" اور شب نزول قران بتایا ہے ، "شھر رمضان الذی انزل فیہ القران " ۔
حضرت امام علی ابن موسی الرضا علیہ اسلام فرماتے ہیں کہ شب قدر شب مقدرات ہے یعنی اس شب میں انسانوں کی پورے ایک سال تقدیر لکھی جاتی ہے اور رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے اس شب کو گناہوں کی بخشش کی شب جانا ہے ۔ (1)
پیغمبر اسلام (ص) نے ایک روایت میں فرمایا «مَنْ حُرِمَها فَقَدْ حُرِمَ الْخَیْرَ کُلَّهُ؛ جو بھی شب قدر سے محروم رہا وہ تمام نیکیوں سے محروم رہا» (2)
اج کی شب میں شب بیداری اور بیدار رہنے کے لئے تمام معصومین علیھم السلام نے تاکید فرمائی ہے مرسل اعظم (ص) کا ارشاد ہے کہ حضرت نے فرمایا «مَنْ اَحْیا لَیْلَةَ الْقَدْرِ حُوِّلَ عَنْهُ الْعَذابُ اِلَى السَّنَةِ الْقابِلَةِ؛ شب قدر میں بیدار رہنے والا آئندہ ایک سال تک عذاب خدا سے محفوظ رہے گا » ۔ (3)
روایتیں بیانگر ہیں کہ رسول اسلام (ص) شب قدر میں فقط بیدار نہیں رہتے تھے بلکہ ماہ مبارک رمضان کے اخری عشرہ میں اپنا بستر کو سمیٹ دیتے تھے اور فقط و فقط عبادت الھی فرماتے تھے ۔
امیرالمومنین حضرت على علیہ السلام نے شب قدر میں رسول اسلام (ص) کی سیرت کو نقل کرتے ہوئے فرمایا «أنَّ رَسُولَ اللّهِ کانَ یَطْوى فِراشَهُ وَ یَشُدُّ مِئْزَرَهُ فِى الْعَشْرِ الاْءَواخِرِ مِنْ شَهْرِ رَمَضانَ وَ کانَ یُوقِظُ أَهْلَهُ لَیْلَةَ ثَلاثٍ وَ عِشْرینَ وَ کانَ یَرُشُّ وُجُوهَ النِّیامِ بِالْماءِ فى تِلْکَ اللَّیْلَةِ؛ رسول خدا صلی الله علیہ و آلہ و سلم ماہ مبارک رمضان کے اخری عشرہ میں اپنا بستر سمیٹ کر عبادت کے لئے کمر کس لیتے تھے ، حضرت تیئسویں شب قدر میں خود اور اپنے کنبہ کو بیدار رکھتے تھے اور سونے والوں کے منھ پر پانی چھڑک دیتے تھے تاکہ وہ شب قدر اور اس رات کی فضلیت سے محروم نہ رہ سکیں » ۔ (4)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: مجلسی ، بحار الانوار، ج 94، ص 80.
۲: على متقى هندى ، کنز العمّال، مؤسسة الرسالة، ج 8، ص 534.
۳: مجلسی ، بحار الانوار، ج 95، ص 145.
۴ : مجلسی ، بحار الانوار، ج 95، ص 10.
Add new comment