اعلی اخلاق ، بلند کردار ، انسانی فضائل و کمالات وہ مقصد ہے جس کی تکمیل کے لئے پروردگار عالم نے زمین پر پہلا انسان ، ہادی بناکر بھیجا ، (۱) اور اس کے بعد انبیاء کا ایک سلسلہ تھا جس کا آغاز ہوا تاکہ خدا کے بھیجے ہوئے نمائندے بشریت کو دنیاوی اور اخروی سعادت تک لے جاسکیں لہذا اللہ تعالی نے انبیاء کی بعثت کا مقصد تربیت ، تزکیہ نفوس ، تعلیم قرآن و حکمت قرار دیا (۲) نیز عدالت کا قیام انبیاء کا ایک اہم مقصد (۳) اور شرک وبت پرستی سے پاک معاشرہ رسولوں کی اہم تعلیم قرار پائی۔(۴)
سرور دوجہاں باعث تخلیق ارض و سماء ختمی مرتبت کو جب پروردگار نے اس دنیا میں بھیجا تو ایسی شریعت کے ساتھ مبعوث کیا جسے قیامت تک باقی رہنا ہے اور آپ کے ہمراہ معجزہ خالدہ قرآن حکیم کو وحی کی شکل میں نازل کیا اور اس دین کی حفاظت کے لئے آپ کے اوصیاء اور جانشینوں کا سلسلہ بارہ اماموں کی شکل میں بھیجا تاکہ اس دین اور اس شریعت کی حفاظت کرسکیں اور گذشتہ شریعتوں کی طرح یہ شریعت نابود اور انسانوں کی نفسانی خواہشات کی نذر نہ ہوجائے لہذا آپ کا اخلاق ، کردار ، عمل ، اور زندگی کا ایک ایک لمحہ ، رہتی دنیا تک بشریت کے لئے الگو ، اسوہ اور آئیڈیل کی حیثیت رکھتا ہے اور آپ کی تعلیمات ایک جامع ومکمل دستور حیات ہیں۔
آپ نے چالیس سال اپنے اخلاق اور کردار کا کلمہ اپنے دشمنوں سے بھی پڑھوا دیا اور آپ کے مخالفین بھی آپ کو صادق اور امین کہتے تھے اپنی امانتیں آپ کے پاس رکھواتے تھے آپ کی صداقت کے معترف تھے ، اعلان رسالت کے بعد تیرہ سال تک اسی مکہ میں خدا کے دین کی تبلیغ میں منہمک رہے اور اس راہ میں ہر سختی کو برداشت کیا اور ہر توہین کا نہیایت خندہ پیشانی سے سامنا کیا لیکن اپنے عقیدے ، اپنے اخلاق اور اپنی تعلیمات کی تبلیغ میں کسی چیز سے ہراساں نہ ہوئے بلکہ برعکس حجاز کے وحشی ماحول کو الہی رنگ میں بدل دیا ، جاہلی معاشرہ کو دنیا کے متمدن سماج میں تبدیل کردیا ، حیوانی طرز حیات کو اسلامی طرز حیات کے اسلوب سکھائے اور جب آپ ۵۳ سال کی عمر میں ہجرت کرکے مدینہ منورہ تشریف لائے اور یہاں آپ نے ایک اسلامی حکومت و ریاست تشکیل دی تو بشریت کو حکومت کے اعلی اصولوں ، انسانیت کی خدمت کے افتخار آمیز اور فراموش نہ ہونے والے لمحات اور محرومین و مستضعفین کی رسیدگی کے انمٹ نقوش نیز سماج کی ترقی کامیابی اور سعادت کے صحیح اصولوں سے روشناس کرایا ، آپ کا اپنے ساتھیوں اور اصحاب سے بے تکلف ، سادہ ، ایثارو قربانی سے لبریز اور برابری و مساوات کا انداز ایسا تھا کہ کوئی پہچان نہیں پاتا تھا کہ ان میں نبی کون ہے ، اہل خانہ سے محبت آمیز اور لظف و مہربانی سے بھرا ہوا رویہ دلوں کو موہ لیتا تھا ، دشمنوں سے ہمدردی رفق و مہربانی اور ان کی ہدایت و سعادت کے لئے کوشان رہنا ، یہ وہ کردار ہے جسے بشری تاریخ کی پیشانی پر ہمیشہ سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔ بطور اختصار یہ کہا جاسکتا ہے کہ آپ کی اخلاقی زندگی اتنی تاثیر گذار تھی جسے ایک معجزہ سے کم تعبیر نہیں کیا جاسکتا ، آپ کے دیگر معجزات کے ساتھ یہ بھی ایک معجزہ تھا کیونکہ ایک عام انسان سے ایسے اخلاق کا سرزد ہونا آسان نہیں ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی اعلی ترین اور نمایاں ترین خصوصیت آپ کی اخلاقی خصوصیت تھی۔ خداوند متعال اس بارے میں ارشاد فرماتا ہے: اور بلاشبہ آپ اخلاق کے عظیم درجے پر فائز ہیں۔(۵)
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
۱: سورہ بقرہ آیہ ۳۰ ، وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً ، اس وقت کو یاد کرو جب تمہارے پروردگار نے ملائکہ سے کہا کہ میں زمین میں اپنا خلیفہ بنانے والا ہوں۔
۲: سورہ جمعہ آیت ۲ ، هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ، اس خدا نے مکہ والوں میں ایک رسول بھیجا ہے جو ان ہی میں سے تھا کہ ان کے سامنے آیات کی تلاوت کرے ,ان کے نفوس کو پاکیزہ بنائے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے اگرچہ یہ لوگ بڑی کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا تھے۔
۳: سورہ حدید آیت ۲۵ ، لَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَأَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتَابَ وَالْمِيزَانَ لِيَقُومَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ ، بیشک ہم نے اپنے رسولوں کو واضح دلائل کے ساتھ بھیجا ہے اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان کو نازل کیا ہے تاکہ لوگ انصاف کے ساتھ قیام کریں۔
۴: سورہ نحل آیت ۳۶ ، وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ ، اوریقینا ہم نے ہر امّت میں ایک رسول بھیجا ہے کہ تم لوگ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے اجتناب کرو۔
۵: سورہ قلم، آیت 4 ، وَإِنَّكَ لَعَلى خُلُقٍ عَظِيمٍ۔
Add new comment