مرسل اعظم کی ولادت اور جاہلیت کا خاتمہ

Sat, 09/30/2023 - 11:17

تاریخی شواہد اس بات کا ثبوت دیتے ہیں کہ مرسل اعظم نبی گرامی اسلام محبوب کبریا حضرت محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ، مکہ مکرمہ کی سرزمین پر اس زمانہ میں تشریف لائے جو عصر ، بشری تاریخ کا ایک تاریک ترین دور تھا ہر طرف شرک و بت پرستی کا دور دورا تھا ، ظلم و بربریت کا رواج تھا ، خصوصا سماج کے دبے کچلے افراد حیوانات سے بدتر زندگی بسر کرنے پر مجبور تھے لڑکیوں کو زندہ درگور کردیا جاتا تھا۔

اس کیفییت کو قرآن اس طرح بیان کر رہا ہے : اور جب زندہ درگور لڑکیوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا کہ انہیں کس گناہ میں مارا گیا ہے۔(۱)

امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام اس دور کی عکاسی کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں : یقینا اللہ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو عالمین کے لئے عذاب الٰہی سے ڈرانے والا اورتنزیل کا امانت دار بنا کر اس وقت بھیجا ہے جب تم گروہ عرب بدترین دین کے مالک اور بدترین علاقہ کے رہنے والے تھے ، ناہموار پتھروں او زہریلے سانپوں کے درمیان بود و باش رکھتے تھے ، گندہ پانی پیتے تھے اور غلیظ غذا استعمال کرتے تھے ، آپس میں ایک دوسرے کا خون بہاتے تھے اور قرابتداروں سے بے تعلقی رکھتے تھے ، بت تمہارے درمیان نصب تھے اور گناہ تمہیں گھیرے ہوئے تھے۔(۲)

صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیہا خطبہ فدک میں اس دوران کو یاد دلاتے ہوئے فرماتی ہیں : خدا نے محمّدؐ كو مبعوث كیا تا كہ اپنے امر كو آخر تك پہنچائے اور اپنے حكم كو جارى كردے، اور اپنے مقصد كو عملى قرار دے۔ لوگ دین میں متفرق تھے اور كفر و جہالت كى آگ میں جل رہے تھے، بتوں كى پرستش كرتے تھے اور خداوند عالم كے دستورات كى طرف توجہ نہیں كرتے تھے ، پس اللہ تعالی نے میرے باپ محمّد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم كے وجود مبارك سے تاریكیاں کو منور کردیا اور جہالت اور نادانى کو دلوں سے دور کردیا ، سرگردانى اور تحیر كے پردے آنكھوں سے ہٹا دیئے ، میرے باپ لوگوں كى ہدایت كے لئے كھڑے ہوئے اور انہیں گمراہى سے نجات دلائی ، نابینا كو بینا كیا اور دین اسلام كى طرف راہنمائی فرمائی اور سیدھے راستے كى طرف دعوت دی۔(۳)

اسی طرح آپ مزید فرماتی ہیں :

جب كہ تم دوزخ كے كنارے كھڑے تھے اور ظالموں كا تر اور لذیذ لقمہ بن چكے تھے اور آگ كى تلاش كرنے والوں كے لئے مناسب شعلہ تھے ، تم قبائل كے پاؤں كے نیچے ذلیل تھے گندا پانى پیتے تھے اور حیوانات كے چمڑوں اور درختوں كے پتوں سے غذا كھاتے تھے دوسروں كے ہمیشہ ذلیل و خوار تھے اور اردگرد كے قبائل سے خوف و ہراس میں زندگى بسر كرتے تھے ان تمام بدبختیوں كے بعد خدا نے میرے بابا محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم كے وجود كى بركت سے تمہیں نجات دى۔(۴)

لیکن اسلام کا سورج طلوع ہوتے ہی وحیانی تعلیمات کی نورانیت نے ایسا لوگوں کو مجذوب کیا اور اس طرح سے لوگ اسلام کی معنویت کے گرویدہ ہوئے کہ دیکھتے ہی دیکھتے فوج در فوج اسلام میں داخل ہونے لگے اور وحی کی وہ شعاعیں جو فاران کی چوٹیوں سے مکہ کی سرزمین پر پھیلیں تھیں دھیرے دھیرے ان کا دائرہ اتنا وسیع ہوا کہ پورے حجاز میں اسلام کی نورانیت پھیل گئی اور اس وحیانیت نے جس تمدن کی داغ بیل ڈالی اس الہی طرز حیات نے جاہلیت کے طور و طریقوں اور جاہلی لائف اسٹائل کا خاتمہ کردیا اور ان کی جگہ بلند الہی تعلیمات کو سماج میں زندہ کیا ، اگرچہ بعض دنیاپرست افراد کی جانب سے اس الہی تعلیمات اور وحیانی حقائق کو دوبارہ پس پشت ڈال کر جدید جاہلیت کو رواج دیا گیا لہذا قرآن میں اس اصطلاح کے موارد استعمال کو سمجھنے کی ضرورت ہے تاکہ وحیانی اور الہی تعلیمات کے مقابل جاہلیت اور الہی تعلیمات کو پس پشت ڈالنے والوں کو پہچانا جاسکے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

۱: سورہ تکویر آیت ۸ و ۹ ، وَإِذَا الْمَوْءُودَةُ سُئِلَتْ بِأَيِّ ذَنْبٍ قُتِلَتْ۔

۲: نہج البلاغہ خطبہ ۲۶۔ إِنَّ اللَّهَ [تَعَالَى] بَعَثَ مُحَمَّداً (صلی الله علیه وآله) نَذِيراً لِلْعَالَمِينَ وَ أَمِيناً عَلَى التَّنْزِيلِ وَ أَنْتُمْ مَعْشَرَ الْعَرَبِ عَلَى شَرِّ دِينٍ وَ فِي شَرِّ دَارٍ، مُنِيخُونَ بَيْنَ حِجَارَةٍ خُشْنٍ وَ حَيَّاتٍ صُمٍّ تَشْرَبُونَ الْكَدِرَ وَ تَأْكُلُونَ الْجَشِبَ وَ تَسْفِكُونَ دِمَاءَكُمْ وَ تَقْطَعُونَ أَرْحَامَكُمْ، الْأَصْنَامُ فِيكُمْ مَنْصُوبَةٌ وَ الْآثَامُ بِكُمْ مَعْصُوبَةٌ.

۳: خطبہ فدکیہ حضرت صدیقہ کبری س ، اِبْتَعَثَهُ اللَّـهُ اِتْماماً لِاَمْرِهِ، وَ عَزیمَةً عَلی اِمْضاءِ حُكْمِهِ، وَ اِنْفاذاً لِمَقادیرِ رَحْمَتِهِ، فَرَأَی الْاُمَمَ فِرَقاً فی اَدْیانِها، عُكَّفاً عَلی نیرانِها، عابِدَةً لِاَوْثانِها، مُنْكِرَةً للَّـهِ مَعَ عِرْفانِها ، فَاَنارَ اللَّـهُ بِاَبی مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّـهُ عَلَیهِ و الِهِ ظُلَمَها، وَ كَشَفَ عَنِ الْقُلُوبِ بُهَمَها، وَ جَلی عَنِ الْاَبْصارِ غُمَمَها، وَ قامَ فِی النَّاسِ بِالْهِدایةِ، فَاَنْقَذَهُمْ مِنَ الْغِوایةِ، وَ بَصَّرَهُمْ مِنَ الْعِمایةِ، وَ هَداهُمْ اِلَی الدّینِ الْقَویمِ، وَ دَعاهُمْ اِلَی الطَّریقِ الْمُسْتَقیمِ.

۴: خطبہ فدکیہ حضرت صدیقہ کبری س ، وَ کنْتُمْ عَلی شَفَا حُفْرَةٍ مِنَ النَّارِ، مُذْقَةَ الشَّارِبِ، وَ نُهْزَةَ الطَّامِعِ، وَ قَبْسَةَ الْعَجْلَانِ، وَ مَوْطِئَ الْأَقْدَامِ، تَشْرَبُونَ الطَّرْقَ، وَ تَقْتَاتُونَ الْوَرَقَ، أَذِلَّةً خَاسِئِینَ، تَخافُونَ أَنْ یتَخَطَّفَکمُ النَّاسُ مِنْ حَوْلِکمْ فَأَنْقَذَکمُ اللَّهُ تَبَارَک وَ تَعَالَی بِأَبِی بِمُحَمَّدٍ(ص) بَعْدَ اللَّتَیا وَ الَّتِی۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 10 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 17