عقاید
حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا ہرگز حقیقت قران سے الگ نہ ہوئیں کیوں کہ اپ کی ذات رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی روایت کے رو سے عترت کا حصہ اور قران کے ہم پلؔہ ہے«۔۔۔۔ میں تمھارے درمیان کتاب خدا اور اپنی عترت چھوڑے جا رہا ہوں جو قیامت تک ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے»۔ (۱)
حدیث کی روشنی میں دوسری وہ چیز جو معصومہ دوعالم حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کو پسند ہے وہ کتاب خدا قران کریم کی تلاوت ہے ، قران مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کا لازوال معجزہ اور اس کا ہر ایک لفظ نور کا مرقع ہے ، رسول خدا(ص) اس سلسلہ میں فرماتے ہیں «میرے بیٹے!
حضرت فاطمہ زہراء علیہا السلام نے فرمایا:
حُبِّبَ اِلَیَّ مِن دُنیاکم ثَلاثُ: تِلاوَةُ کِتابِ اللهِ وَ النَّظَرُ فی وَجهِ رَسُولِ اللهِ وَالإنفاقُ فی سَبیلِ الله ۔ (۱)
تمھاری دنیا میں سے مجھے تین چیزیں پسند ہیں:
۱: تلاوت قرآن
۲: رسول خدا(ص) کی زیارت
حدیث ثقلین میں حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کا خاص مقام اور خاص کردار پوشیدہ ہے ، رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے سلسلہ میں دیگر روایتیں بھی منقول ہیں جو اپ کی منزلت و عظمت کی بیانگر ہیں ، انحضرت (ص) نے ایک حدیث میں فرمایا :«جنت کی عورتوں کی سردار خدیج
شاید ضعیف الایمان یا سادہ لوح افراد کے ذھن میں جو یہ سوال ابھرے کے شیعہ اس قدر زہراء مرضیہ حضرت فاطمہ سلام اللہ کے یوم شھادت پر مجالس کیوں برپا کرنے لگے ہیں ؟ اس دردناک اور ہولناک منظر اور غم انگیز یادیوں کی تجدید کیا ضروری ہے ؟ اس کا فائدہ کیا ہے ؟
حضرت زہراء سلام اللہ علیہا فرماتی ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : یا فاطِمَةُ مَن صَلّی عَلَیک غَفَرَ اللّهُ لَهُ وألحَقَهُ بی حَیثُ کنتُ مِنَ الجَنَّةِ ۔ (۱)
صدیقہ طاہرہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی زندگی مکارم اخلاق اور انسانی کردار و گفتار سے مملو ہے ، اپ کی ھمہ گیر ذات اور شخصیت ، حدیث قدسی کی روشنی میں رسالت اور امامت کی خلقت کا سبب (۱) اور مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی فرمائشات کے مطابق اپ کی رسالت کا حصہ (۲) اور اما
جابر بن عبد الله انصاری نقل کرتے ہیں کہ ایک دن ایک فقیر رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں پہونچا اور اس نے اپنی حاجت بیان کی، آنحضرت (ص) نے تنگدستی کا اظھار کرتے ہوئے اسے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے گھر بھیج دیا اس نے اپ علیہا السلام کے دروازہ پر پہنچ کر اپنی حاجت بیان کی ، ح
حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا اہل بیت اطھار سلام اللہ علیہا کی پیروی کے سلسلہ میں فرماتی ہیں:«خداوند متعال نے ہماری اطاعت اور پیروی ملت اسلامیہ میں نظم و ضبط اور اتحاد کا سبب قرار دیا ہے اور ہماری امامت یعنی ہم اہل بیت [علیہم السلام] کی امامت کو اختلاف و تفرقہ سے نجات کا وسیلہ قرار دیا ہے»۔(۱)
رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنے اصحاب اور امت کو حضرت زہراء علیہا السلام کا خاص احترام کرنے کی تاکید فرمائی تھی ، اپ (ص) حضرت فاطمہ (س) کے دروازہ پر پہونچ کر انہیں سلام کرتے ، اپ کے لئے کھڑے ہوتے اور اپنے پاس بیٹھاتے ۔ (۱)