رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنے اصحاب اور امت کو حضرت زہراء علیہا السلام کا خاص احترام کرنے کی تاکید فرمائی تھی ، اپ (ص) حضرت فاطمہ (س) کے دروازہ پر پہونچ کر انہیں سلام کرتے ، اپ کے لئے کھڑے ہوتے اور اپنے پاس بیٹھاتے ۔ (۱)
علماء ، مفسرین اور مورخین سب کے سب اس بات پر متفق ہیں کہ محبتِ اہل اطھارعلیہم السلام کھلا مصداق، حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی ذات گرامی ہے ، یہ نظریہ فقط شیعہ دانشوروں کا ہی نہیں بلکہ تمام بزرگ اہل سنت مفسرین کا بھی ہے ، جنہوں نے سورہ شورایٰ کی ۲۳ویں ایۃٔ شریفۃ کے ذیل میں لفظ «آل» کی تفسیر میں بیان کیا ہے ۔ (۱)
اب ممکن ہے کہ بعض ذھنوں میں یہ سوال ابھرے کہ کیا واقعا حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیہا رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی رحلت کے بعد حکومتِ وقت اور حکمراں کے وسیلہ ازار و اذیت ، تکلیف و مصیبت اور ظلم و ستم سے روبرو رہئیں ؟
اس سوال کا جواب شیعہ و اہل سنت دونوں مذاھب کی معتبر تاریخی کتابوں میں مراجعہ سے بخوبی واضح و روشن ہے کہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا حکومتِ وقت کی جانب سے مورد ظلم و ستم قرار پائی تھیں ۔
شیعہ و اہل سنت مورخین نے متفقہ طور پر یہ تحریر کیا ہے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی رحلت اور اپ کے انتقال کے بعد حکومتِ وقت اور موجودہ حکمرانوں کے وسیلہ اپ علیہا السلام پر ہونے والے ظلم کے سلسلہ میں گلہ مند اور کبیدہ خاطر رہیں ، یہاں تک بی بی دو عالم سلام اللہ علیہا نے اپنے اوپر ہونے والے کے سلسلہ میں فرمایا : «مجھ پر اس قدر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے کہ اگر دن پر پڑتے تو وہ رات کے مانند تاریک ہوجاتے» ۔ (۲)
جس وقت جناب ام سلمہ (رض) نے حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیہا کی احوال پرسی فرمائی، اپ کی خیرت دریافت کی تو حضرت زہراء علیہا السلام نے فرمایا کہ اپ رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی رحلت ، اپ کے وصی پر ہونے والے ظلم ، خلفاء کے ذریعہ جنگ بدر و احد میں مارے جانے والے مشرکین و منافقین کا امام علی علیہ السلام اور اہل بیت رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے انتقام لیا جانا اور دین اسلام میں پھیلتے ہوئے نفاق کی وجہ سے کبیدہ خاطر اور ناراض ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: سیوطی ، جلالالدین ، الدرّ المنثور : ج ۵ ص ۶۱۳ ۔
زمخشری ، جارالله ، کشاف ، ج۴، ص۲۲۰؛ و رازی ، محمد بن عمر بن حسین ، تفسیر فخر رازی ، ج۲۷، ص۱۶۵؛ قرطبی ، ابوعبداللّه محمد بن احمد انصاری ، تفسر قرطبی،ج۸، ح۵۸۴۳ ۔
۲: شهید ثانی، زین الدین بن علی، مسکن الفؤاد عند فقد الأحبّة و الأولاد، ص۱۱۲۔ «صُبَّــــــتْ عَلَیَّ مَصَائِــبُ لَوْ أَنَّهَا ؛ صُبَّـتْ عَلَـى الْأَیَّـامِ صِـرْنَ لَیَالِیَا» ۔
Add new comment