امام حسین
امام جعفر صادق علیہ السلام نے سدیر صیرفی سے کہا کہ ہر روز امام حسین علیہ السلام کو سلام کیا کرو ۔
حمران نقل کرتے ہیں کہ " زرت قبر الحسين عليه السلام فلما قدمت جاء نى ابو جعفر محمد بن على عليه السلام…. فقال عليه السلام ابشر يا حمران فمن زار قبور شهداء آل محمد صلوات الله علیه يريد الله بذلك وصلة نبية حرج من ذنوبه كيوم ولدته امه ۔ (۱)
على بن الحسین بن موسى بن بابویه اور راویوں ایک گروہ سعد بن عبد اللَّه سے اور وہ حسن بن علىّ بن عبد اللَّه بن مغیره سے اور وہ عبّاس بن عامرسے اور وہ جابر مکفوف سے اور وہ أبى الصّامت سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت ابى عبد اللَّه [امام جعفر صادق] علیه السّلام سے سنا کہ حضرت نے فرمایا :
حرابن ریاحی نے کوفہ سے نکلتے وقت جس بشارت کو سنا تھا کہ « اے حر ! تجھے بہشت مبارک ہو» انہوں نے عاشور کی صبح امام حسین علیہ السلام کی خدمت میں پہنچ کر امام علیہ السلام کو ماجرا سنایا اور اپ سے بشارت کا تذکرہ کیا تو امام علیہ السلام نے ان سے کہا : « یقینا تمہیں تمھارے عمل کی جزاء ملی ہے » ۔
امام رضا علیہ السلام نے ابن شبیب کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا :
عن الریان بن شبیب عن الرضا ع...یا ابن شبیب إن بکیت على الحسین حتى تصیر دموعک على خدیک غفر الله لک کل ذنب أذنبته صغیرا کان أو کبیرا قلیلا کان أو کثیرا ۔ (۱)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:
إِنَّ لِزُوَّارِ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ ع یَوْمَ الْقِیَامَةِ فَضْلًا عَلَى النَّاسِ. قُلْتُ: وَ مَا فَضْلُهُمْ؟ قَالَ: یَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ قَبْلَ النَّاسِ بِأَرْبَعِینَ عَاماً وَ سَائِرُ النَّاسِ فِی الْحِسَابِ وَ الْمَوْقِفِ ۔
محرم کے پہلے عشرہ کا ایک دن مصائب خوانی کے لئے جس شخصیت سے مخصوص کیا گیا ہے وہ حر ابن ریاحی کی شخصیت ہے ، حر سپاہ یزید کے کمانڈر تھے ، وہ اہل کوفہ کی امام حسین علیہ السلام کے ساتھ دغا اور جنگ روکنے کی تمام کوشش کے باوجود سرانجام امام حسین علیہ السلام کے لشکر میں جا ملے اور اپ نے رکاب عمر سعد کے ب
امام حسين علیہ السلام نے فرمایا:
لا تَقولَنَّ فى اَخيكَ المُؤْمِنِ اِذا تَوارى عَنْكَ اِلاّ ما تُحِبُّ اَنْ يَقولَ فيكَاِذا تَوارَيْتَ عَنْهُ ۔
امام حسین علیہ السلام:ہمارا شیعہ ایسا ہوگا کہ جسکا دل، چالبازی،مکر و فریب سے پاک ہوگا۔[بحار الانوار،ج۶۵ص۱۵۶]
خلاصہ: امام حسین(علیہ السلام) کی زیارت کے دوران امام محمد باقر(علیہ السلام) نے جو آداب بیان فرمائے ہیں اگر ان کی جانب توجہ کہ جائے تو بے شک زیارت کے ذریعہ ہماری پوری زندگی تبدیل ہوسکتی ہے۔