امام حسین
مکہ میں اسلام کا سورج طلوع ہوتے ہی اسلامی تعلیمات کے زیر سایہ عورتوں نے سماج میں اپنی اہمیت اور منزلت کو دوبارہ حاصل کیا اور اسلامی شریعت کا پورا پاس ولحاظ رکھتے ہوئے معاشرہ میں اپنی سیاسی اور سماجی ذمہ داری کو نبھایا ، جس وقت دوسرے معاشروں میں عورت ایک حیوان سے بھی بدتر زندگی گذار رہی تھی (۱)حتی
اسلام میں چالیس کے عدد کا بہت ساری جگہوں پر تذکرہ ہے، رسول خدا (ص) کی بعثت کے وقت اپ کی عمرِ مبارک چالیس سال تهی ، جناب موسی(ع) چالیس دن تک پروردگار کے ساتھ «میقات» تهے، حضرت آدم علیہ السلام چالیس دن و رات کوہِ صفا پر اپنے پروردگار کے سامنے سجدے میں رہے ۔ (۱) بنی اسرائیل نے اپنی دعا کی قبولیت کے
امام زین العابدین سید الساجدین ذوالثفنات حضرت علی بن الحسین علیہ السلام کا جاہلیت کے نمائندوں کے روبرو شجرہ خبیثہ کے پروپیگنڈے کے مقابل دشمنوں کے سامنے ، عظیم الشان جہاد ، تاریخ امامت کا وہ درخشاں باب ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
اس سلسلہ میں کہ کربلا کے شھیدوں اور اہل حرم کا قافلہ کب واردِ شام ہوا ، معتبر کتابوں نے پہلی صفر یعنی عاشور کے تقریبا ۲۰ دن بعد کا تذکرہ کیا ہے ، زکریا بن محمد بن محمود قزوینى نے «عجائب المخلوقات و غرائب المخلوقات» اور ابوریحان بیرونى نے «الآثار الباقیۃ عن القرون الخالیۃ» میں اس بات کو تحریر کیا
ب۔ اسی طرح ایک دوسری روایت میں نقل ہوا کہ ، أَتَانِي جَبْرَئِيلُ فَبَشَّرَنِي بِفَرَحَينِ يَكُونَانِ لَكَ ثُمَّ عَزِيَّتُ بِأَحَدِهِمَا وَ عَرَفَتُ اَنَّهُ يُقْتَلُ غَرِيباً عَطْشَاناً ، فَبَكَتْ فَاطِمَةُ حَتّي عَلَا بُكاؤُها ، ثُمَّ قَالَتْ : يَا اَبَه لِمَ يَقْتُلُوهُ وَ أَنْتَ جَدُّه وَ أَبُو
امام نے مزید فرمایا : اللہ نے ہمیں یہ شرف بخشا اور اس فضیلت سے نوازا کہ اللہ کا منتخب نبی ہمارے خاندان سے ہے ، صدیق اکبر امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام جیسی عظیم الشان اسلامی شخصیت ہمارے جد ہیں ، جناب جعفر طیار کا تعلق ہم سے ہے شیر خدا اور شیر رسول خدا جناب حمزہ کا تعلق ہم سے ہے ، رسول اللہ
سکینہ کے معنی ہیں چین و سکون ، لیکن یہ ناز و نعم مین پلنے والی گھر میں سب کی چہیتی ، باپ کے سینے پر سونے والی ،بھائیوں کی دلاری ، جناب سکینہ چار سال کی عمر میں ان بڑے بڑے مصائب اور آلام سے دچار ہوئی کہ جن مصائب کے بعد یہ معصومہ دنیا میں زیادہ زندہ نہ رہ سکی اور قیدی و اسیری کے عالم میں شام کے تا
مورخین نے امام مظلوم حسین ابن علی علیہما السلام کی چار بیٹیاں تحریر کی ہیں ؛ فاطمہ کبری، فاطمہ صغری، سکینہ اور رقیہ ۔ شیعہ منابع میں حضرت امام حسین علیہ السلام کی چار سالہ بیٹی کا تذکرہ ہے ، قرن ششم هجری قمری کے مصنف علاء الدین طبری کی کتاب کامل بہائی میں اس واقعہ کا ذکر موجود ہے کہ شام کے قید خا
کربلا کا واقعہ ایک ایسا عظیم اور بےنظیرحادثہ ہے جسے چودہ صدیاں گذرنے کے باوجود فراموش نہیں کیا جاسکتا اور وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اس واقعہ کی اہمیت ، جاذبیت اور اثرگذاری میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے اور بشریت پہلے سے زیادہ انسانی سعادت فلاح اور بہبود کیلے اس واقعہ کی محتاج ہے کیونکہ انسانی اور اس