محرم کے پہلے عشرہ کا ایک دن مصائب خوانی کے لئے جس شخصیت سے مخصوص کیا گیا ہے وہ حر ابن ریاحی کی شخصیت ہے ، حر سپاہ یزید کے کمانڈر تھے ، وہ اہل کوفہ کی امام حسین علیہ السلام کے ساتھ دغا اور جنگ روکنے کی تمام کوشش کے باوجود سرانجام امام حسین علیہ السلام کے لشکر میں جا ملے اور اپ نے رکاب عمر سعد کے بجائے رکاب امام حسین علیہ السلام میں تلوار چلاکر ۴۰ جنگجو کو موت کی نیند سلا دیا اور پھر خود بھی جام شھادت نوش کرلیا ۔
تاریخی جھلکیاں
جب عبید الله بن زیاد کو یہ خبر ملی کہ امام حسین علیہ السلام کوفہ کی جانب بڑھ رہے ہیں تو اس نے «حصین بن نمیر تمیمی» کے ہمراہ چار ھزار فوجی «قادسیّه» روانہ کیا تاکہ «قادسیّه» سے لیکر «خفّان» تک اور پھر «قُطقُطانیّه» سے لیکر «لَعلَع» تک کے علاقہ پر کڑی نگاہ رکھ سکے اور ہر انے جانے والے سے باخبر رہے ، حر ابن ریاحی اور اس کا ایک ھزار کا لشکر بھی انہیں لوگوں میں سے تھا جو «حصین بن نمیر تمیمی» کے سپرد کیا گیا تھا تاکہ امام حسین علیہ السلام کو کوفہ کی سمت بڑھنے سے روک سکیں ۔
منقول ہے کہ جب حر ابن ریاحی امام حسین علیہ السلام کے کاروان کو روکنے کے لئے ابن زیادہ کے محل سے باہر نکلے تو اپنی پشت پر ایک اواز سنی کہ « اے حر ! تجھے بہشت مبارک ہو» انہوں نے پیچھے پلٹ کر دیکھا مگر کسی کو نا پایا مگر دل میں کہا : « خدا کی قسم یہ بشارت نہیں ہے ، یہ بشارت کیسے ہوسکتی ہے جب کہ ہم حسین ابن علی علیہ السلام سے جنگ کو نکل رہے ہیں » ۔ (۱)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: آيت الله حائري خراسانی ، ترجمہ سيد ابوفاضل رضوي اردكانی ، سيمای آزاده شهيد حر بن يزيد رياحی ، مطبوعہ انتشارات اسلامي قم ، ص 66 ۔
Add new comment