خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے اکتالیسواں مضمون تحریر کیا گیا ہے۔ بعض لوگ اپنے نفس کی تہذیب کرنے کے لئے اپنی مرضی کے طریقے اختیار کرتے ہیں، جبکہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور نافرمانی کو مدنظر رکھتے ہوئے تہذیب اور تزکیہ نفس کرنا چاہیے۔
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ میں ارشاد فرمایا: "... ثُمَّ جَعَلَ الثَّوَابَ عَلَى طَاعَتِهِ، وَ وَضَعَ الْعِقَابَ عَلَى مَعْصِيَتِهِ"پھر اللہ نے ثواب کو اپنی اطاعت کے لئے قرار دیا، اور عذاب کو اپنی نافرمانی کے لئے رکھا"۔
نفس کا تزکیہ و تہذیب اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے اور گناہ سے پرہیز کرنے کے ذریعے ہونا چاہیے۔ تزکیہ و تہذیب کرنے کے لئے ضروری ہے کہ انسان اپنی روح کو اخلاقی رذائل اور پستیوں سے پاک کرے اور اس میں فضیلتیں اور پاکیزگی کو قائم کرے، کیونکہ انسان جیسا بھی عمل کرتا ہے اس کے سب کاموں کی بنیاد، اس کے روحی صفات اور قلبی عقائد ہیں اور جب تک یہ بنیاد پاک و پاکیزہ نہ ہو تب تک نیک اعمال نہیں کرے گا۔
سورہ اسراء کی آیت ۸۴ میں ارشاد الٰہی ہے: "قُلْ كُلٌّ يَعْمَلُ عَلَىٰ شَاكِلَتِهِ"، "کہہ دیجیے! ہر شخص اپنے طریقہ پر عمل پیرا ہے"۔
راغب اصفہانی کا کہنا ہے کہ انسان کے اخلاق اور مزاج کو اس لیے شاکلہ کہا جاتا ہے کہ یہ آدمی کو محدود کردیتا ہے اور اسے مجبور کرتا ہے کہ اسی کے مطابق عمل کرے۔
بنابریں دین اسلام کی عظیم ترین تعلیمات میں سے ایک عظیم تعلیم اور رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی بعثت کا ایک مقصد "تزکیہ نفس" ہے۔ سورہ جمعہ کی دوسری آیت میں ارشاد الٰہی ہے: "هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ"، "وہ (اللہ) وہی ہے جس نے اُمّی قوم میں انہیں میں سے ایک رسول(ص) بھیجا جو ان کو اس (اللہ) کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور ان کو پاکیزہ بناتا ہے اور ان کو کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے"۔
۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[احتجاج، طبرسی]
[سحر سخن و اعجاز اندیشہ، محمد تقی خلجی]
[ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی]
Add new comment