خلاصہ:اس مضمون میں شہادتین کے بارے میں تین نکات بیان کیے جارہے ہیں۔
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ میں ارشاد فرمایا: "وَ أشْهَدُ أنَّ أبی مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ" میں گواہی دیتی ہوں کہ میرے باپ محمد، اللہ کے عبد اور اس کے رسول ہیں"۔
شہادتیں کے متعلق چند نکات مندرجہ ذیل ہیں:
۱۔ حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ میں جو توحید اور رسالت کی گواہی دی ہے "ولایت" کے بغیر ہے، اس لیے ہے کہ "ولایت"، نبوت و رسالت کی گواہی میں پائی جاتی ہے۔
مرحوم شاہ آبادی فرماتے ہیں کہ ولیّ اللہ کی ولایت کی گواہی، رسالت کی گواہی میں شامل ہے، کیونکہ ولایت، رسالت کا باطن ہے۔ [معراج السالکین، ص۶۸]
۲۔ بندگی اور عبودیت، اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں مقرب ہونے کے لئے انسان کے پاس واحد ذریعہ ہے، لہذا انبیاء اور اہل بیت (سلام اللہ علیہم اجمعین) کے فضائل و کمالات کا ذکر کرتے وقت سب سے پہلے ان حضراتؑ کی عبودیت اور بندگی کا ذکر ہوتا ہے۔ بنابریں سورہ اسراء کی پہلی آیت میں رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی عبودیت کا تذکرہ ہوا ہے، اور نیز قرآن کریم کے نزول کا جب سورہ کہف کی پہلی آیت میں ذکر ہوا ہے تو آنحضرتؐ کی عبودیت کا تذکرہ ہوا ہے۔
۳۔ اذان، اقامہ اور تشہد میں رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی عبودیت اور رسالت کی گواہی دی جاتی ہے، اور عبودیت اس قدر اہم ہے کہ عبودیت کی رسالت سے پہلے گواہی دی جاتی ہے: "و اَشهدُ انَّ محمداً عبدُه و رسولُه"، کیونکہ انبیاء اور اہل بیت (صلوات اللہ علیہم اجمعین) کے پاس جتنے کمالات اور فضائل ہیں سب، عبودیت کی بنیاد پر ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[احتجاج، طبرسی]
[سحر سخن و اعجاز اندیشہ، محمد تقی خلجی]
Add new comment