ولادت
اس حدیث شریف میں امام علیہ السلام عقل کا استعمال کرنے والے کی اہمیت یہاں تک بتا رہے ہیں کہ اس کی ہمراہی و صحبت اگرچہ وہ دشمن ہی کیوں نہ ہو نقصان کا باعث نہیں ہے بلکہ اس کی ہمراہی اور صحبت فائدہ ہی پہونچائے گی اور اس کے برعکس جاہل کی ہمراہی اور صحبت اگرچہ وہ ناصح ہی کیوں نہ ہو دوست ہی کیوں نہ نقصا
شیعہ محدثین کے نزدیک مشہور یہ ہے کہ محبوب کبریا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم بروز جمعۃ المبارک ۱۷ ربیع الاول ۱ عام الفیل کو مکہ مکرمہ کی مقدس سرزمین پر پیدا ہوئے آپ کے نور اقدس سے تمام عالم امکان منور ہوگیا شرک و بت پرستی کے ایوان لرزہ براندام ہوگئے سارے بت منہ کے بل گر گئے کسریٰ ک
تاریخی شواہد اس بات کا ثبوت دیتے ہیں کہ مرسل اعظم نبی گرامی اسلام محبوب کبریا حضرت محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ، مکہ مکرمہ کی سرزمین پر اس زمانہ میں تشریف لائے جو عصر ، بشری تاریخ کا ایک تاریک ترین دور تھا ہر طرف شرک و بت پرستی کا دور دورا تھا ، ظلم و بربریت کا رواج تھا ، خصوصا سما
حضرت ابراھیم علیہ السلام کا ان پیغمبروں میں شمار ہوتا ہے جنہیں تمام ادیان کے ماننے والے ؛ يهودی، عیسائی، مجوسی، مسلمانان و ۔۔۔ مانتے تھے اور اپ کی عظمت و بزرگی کے قائل تھے ۔
اگر چہ انسان کو اپنی کامیابی و سعادت اور جنت میں داخل ہونے کا زمینہ خود فراھم کرنا چاہئے مگر حضرت فاطمہ معصومہ قم سلام اللہ علیہا کی زیارت ، انسان کی سعادت و خوشحالی کا سبب بن سکتی ہے ۔
امیر مؤمنین کے پہلے امام ، خاتم النَّبیین حضرت محمد مصطفی صلّی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد بلا فصل خلیفۃ اللہ ، برادر، وزیر و داماد سیّد المرسلین؛ سیّد الوصِّیین، امیر المؤمنین حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام ، 13/ رجب المرجب جمعہ کے دن ، بیت اللہ الحرام کعبہ معظّمہ کے اندر پیدا ہوئے ، آپ علیہ ا
امام چھارم حضرت علی ابن الحسین السجاد علیہ السلام نے فرمایا : اَنتِ بِحَمداللّهِ عَالِمَةٌ غَیر مُعَلّمَةٍ وَ فَهَمةٌ غَیر مُفَهَمّةٍ ۔
اپ وہ عالمہ ہیں جس نے مخزن وحی سے علم حاصل کیا ، اپکو کسی غیر نے تعلیم نہیں دیا ، اپ عالمہ غیر معلمہ ہیں ۔
مختصر تشریح:
امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا: إِنَّكُمْ فِي آجَالٍ مَنْقُوصَةٍ وَ أَيَّامٍ مَعْدُودَةٍ وَ اَلْمَوْتُ يَأْتِي بَغْتَةً مَنْ يَزْرَعْ خَيْراً يَحْصُدْ غِبْطَةً وَ مَنْ يَزْرَعْ شَرّاً يَحْصُدْ نَدَامَةً لِكُلِّ زَارِعٍ مَا زَرَعَ لاَ يُسْبَقُ بَطِيءٌ بِحَظِّهِ وَ لاَ يُدْرِكُ حَرِيصٌ مَا لَ
رسول خدا صلی الله علیه وآله::میں حاضرین و غائبیں کو وصیت کرتا ہوں کہ اس مولود کا میری خاطر پاس و لحاظ رکھیں،بیشک یہ خدیجۂ کبری کی طرح ہے۔[خصائص الزینبیه ص60]