رسول خدا صلی الله علیه وآله::میں حاضرین و غائبیں کو وصیت کرتا ہوں کہ اس مولود کا میری خاطر پاس و لحاظ رکھیں،بیشک یہ خدیجۂ کبری کی طرح ہے۔[خصائص الزینبیه ص60]
حضرت زینب کبری سلام الله علیها کی ولادت با سعادت شهر مدینه منوره میں پانچویں یا چھٹی ہجری میں ہوئی۔آپ کی کنیت: حضرت اُم المصائب ، اُم الرَّزايا اور اُم النَوائب ہے…آپ کے القاب بہت زیادہ ہیں من جملہ مندرجہ ذیل القاب کی جانب اشارہ کیا جاسکتا ہے:عقیلة بنی هاشم ، عقيلة الطالبين ، صديقه صغری ،عصمت صغری، ولية اللّه ، الراضية بالقدر و القضاء ، صابرة البلوي من غير جزع و لا شكوي ،امينة اللّه ،عالمة غير معلمة ، فهمة غير مفهمة ، محبوبة المصطفي ، ثانية الزهراء ، الشريفة۔
آپ سلام الله علیها کی ولادت کے وقت، پیغمبر خدا صلی الله علیه و آله سفر پر تھے، امیرالمؤمنین علیه السلام نے آپ کی نامگذاری کے لیے فرمایا:میں پیغمبر پر سبقت نہیں کرسکتا،یہاں تک کہ آنحضرت (ص) تشریف لائے اور وحی کے منتظر ہوئے، جبرئيل نازل ہوئے اور عرض کیا:اللہ آپ کو سلام کہتا ہےاور ارشاد فرماتا ہے کہ: اس دختر کا نام "زینب" رکھیئے ، کیونکہ اس نام کو ہم نے لوح محفوظ میں تحریر کیا ہے۔
پیغمبر(ص) نے حضرت زینب سلام الله علیها کو طلب کیا اوربوسہ لیا ،پھر فرمایا:میں حاضرین و غائبیں کو وصیت کرتا ہوں کہ اس مولود کا میری خاطر پاس و لحاظ رکھیں،بیشک یہ خدیجۂ کبری کی طرح ہے۔
آپ کے سکون و وقار کو حضرت حضرت خدیجه کبری سلام الله علیها اورآپ کی عصمت و حیاء کو حضرت فاطمه زهرا سلام الله علیها اور آپ کی بلاغت کو امیرالمومنین علی مرتضی علیه السلام اورآپ کی حلم و بردباری کو حضرت حسن مجتبی علیه السلام اورآپ کی قلبی شجاعت و قوت کو حضرت سیدالشهداء کی طرح مانا گیا ہے۔[ریاحین الشریعه ، ص ۳۸، ۴۶ ،۳۳]
Add new comment