بسم اللہ کو اونچا پڑھنا مومن، شیعہ اور محبّ کی علامت

Sat, 01/06/2018 - 19:22

خلاصہ: روایات میں مومن کی کءی صفات کا تذکرہ ہوا ہے، ان میں سے مومن کی ایک صفت یہ ہے کہ وہ بسم اللہ الرحمن الرحیم کو اونچا پڑھتا ہے۔ اس مضمون میں اس سلسلہ میں دو روایات کو نقل کیا جارہا ہے اور ان سے چند ماخوذہ نکات بیان کیے جارہے ہیں۔

بسم اللہ کو اونچا پڑھنا مومن، شیعہ اور محبّ کی علامت

بسم اللہ الرحمن الرحیم

بسم اللہ الرحمن الرحیم کو اونچا پڑھنے کی اہمیت اسقدر زیادہ ہے کہ اسے اونچا پڑھنا، مومن، شیعہ اور محبّ کی نشانیوں میں سے شمار کیا گیا ہے۔
حضرت امام حسن عسکری (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "عَلاماتُ المُؤمِنِ خَمسٌ : صَلاةُ الإِحدى وَالخَمسينَ ، وزِيارَةُ الأَربَعينَ ، وَالتَّخَتُّمُ فِي اليَمينِ ، وتَعفيرُ الجَبينِ ، وَالجَهرُ بِبِسمِ اللّهِ الرَّحمنِ الرَّحيمِ".
حضرت امام حسن عسکری (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "مومن کی پانچ نشانیاں ہیں: (دن رات میں) اکاون رکعت نماز (پڑھنا)، اور زیارت اربعین، اور دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننا، اور پیشانی کو مٹی پر رکھنا (سجدہ کرنا)، اور بسم اللہ الرحمن الرحیم کو اونچا پڑھنا"۔ [بحارالأنوار : ج 85 ص 75 ح 7].
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ) سے حدیث میں ذکر ہوا ہے: "أنَّ اللّهَ عز و جل لَمّا خَلَقَ إبراهيمَ عليه السلام كَشَفَ لَهُ عَن بَصَرِهِ فَنَظَرَ إلى أنوارِ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه و آله وأَهلِ بَيتِهِ عليهم السلام في جانِبِ العَرشِ ، إلى أن قالَ ـ :قالَ [إبراهيمُ عليه السلام ] : إلهي وسَيِّدي ، وأَرى عِدَّةَ أنوارٍ حَولَهُم لا يُحصي عِدَّتَهُم إلّا أنتَ! قالَ : يا إبراهيمُ ، هؤُلاءِ شيعَتُهُم ومُحِبُّوهُم . قالَ : إلهي وسَيِّدي ، بِمَ يُعرَفُ شيعَتُهُم ومُحِبُّوهُم؟ قالَ : يا إبراهيمُ ، بِصَلاةِ الإحدى وَالخَمسينَ ، وَالجَهرِ بِ «بِسمِ اللّهِ الرَّحمنِ الرَّحيمِ» ، وَالقُنوتِ قَبلَ الرُّكوعِ ، وسَجدَتَيِ الشُّكرِ ، وَالتَّخَتُّمِ بِاليَمينِ"، "اللہ عزّوجلّ نے جب ابراہیم علیہ السلام کو خلق کیا تو ان کی نظر سے پردہ ہٹایا تو انہوں نے محمد صلّی اللہ علیہ وآلہ اور آنحضرتؐ کی اہل بیت علیہم السلام کے انوار کو عرش کے کنارے پر دیکھا ... یہاں تک کہ فرمایا: (ابراہیم علیہ السلام) نے عرض کیا: میرے معبود اور میرے سرور! میں ان کے اردگرد ایسے انوار کو دیکھ رہا ہوں کہ ان کی تعداد کو تیرے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔ اللہ نے فرمایا: اے ابراہیم، وہ اُن کے شیعہ اور محبّ ہیں۔ عرض کیا: میرے معبود اور میرے سرور! اُن کے شیعہ اور محبّ کس چیز کے ذریعہ پہچانے جاتے ہیں؟ عرض کیا: اے ابراہیم! اکاون (رکعت) نماز اور بسم اللہ الرحمن الرحیم کو اونچا پڑھنے اور رکوع سے پہلے قنوت اور شکر کے دو سجدوں اور دائیں ہاتھ میں انگوٹھی کے ذریعہ"۔ [دانشنامه قرآن و حديث، ج۱۳، ص۳۰۴]

مذکورہ روایات سے چند ماخوذہ نکات:
 پہلی روایت میں مومن کے پانچ نشانیاں بیان ہوئی ہیں، جن میں سے پانچویں نشانی بسم اللہ الرحمن الرحیم کو اونچا پڑھنا ہے۔ لہذا مومنین کو اس بات پر توجہ رکھنی چاہیے کہ دیگر نشانیوں کو اپنانے کے ساتھ بسم اللہ الرحمن الرحیم کو بھی اونچا پڑھیں تاکہ مومن کی اس نشانی کے بھی حامل ہوجائیں۔
دوسری روایت سے کئی نکات ماخوذ ہوتے ہیں جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں:
۱۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو اللہ نے جب محمدوآل محمد (علیہم السلام) کے انوار دکھائے تو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو اس کے اردگرد بھی بہت سارے انوار دکھائی دئیے، ان کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ عرض کیا: صرف تو ہی ان کی تعداد کو جانتا ہے۔
۲۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے سوال کے جواب میں اللہ تعالی نے ان انوار کا تعارف حضرت محمد (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اور آنحضرتؐ کی اہل بیت (علیہم السلام) کے شیعوں اور محبّوں کے عنوان سے کروایا۔
۳۔ جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے دوسرا سوال پوچھا جو شیعوں اور محبّوں کی نشانیوں کے بارے میں تھا تو اللہ تعالی نے ان کی پانچ نشانیاں بیان فرمائیں، جن میں سے دوسری نشانی بسم اللہ الرحمن الرحیم کو اونچا پڑھنا تھی۔

............................
حوالہ:
[بحارالانوار، علامہ مجلسی، مؤسسةالوفاء]
[دانشنامه قرآن و حديث، محمدی ری شہری]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 9 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 72