خلاصہ: قرآن کریم میں محکم آیات بھی ہیں اور متشابہ بھی، بعض لوگ اپنی ناپاک اغراض تک پہنچنے کے لئے متشابہ آیات کو محکم آیات کی روشنی میں نہیں دیکھتے، بلکہ اپنے مقصد تک پہنچنے کے لئے اس سے غلط معنی لے کر غلط نتائج لیتے ہیں، لہذا ان لوگوں نے قرآن کریم کی تفسیر بالرائے کرتے ہوئے اللہ کے حکم کی نافرمانی کی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
متشابہ آیت کو تنہا نہیں دیکھنا چاہیے بلکہ اسے محکم آیت کی طرف پلٹانا چاہیے اور اگر کوئی شخص ایسا نہ کرے تو غلطی کا شکار ہوجائے گا اور آیات کے درمیان تنافی اور تناقض محسوس کرتا ہوا گمراہی میں پڑجائے گا، یہ اس کی اپنی غلطی کا نتیجہ ہے اور اس کی غلط فہمی کا اثر ہرگز قرآن کی لاریب تعلیمات پر نہیں پڑے گا، بلکہ اس نے خود غلط راستے پر چل کر اپنی گمراہی کا سامان فراہم کیا ہے۔ سورہ آل عمران کی آیت ۷ میں ارشاد الہی ہے: "هُوَ الَّذِي أَنزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلَّا اللَّهُ وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِّنْ عِندِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ"، "وہ وہی ہے جس نے آپ پر ایسی کتاب نازل کی جس میں کچھ آیتیں تو محکم ہیں۔ جو کتاب کی اصل و بنیاد ہیں اور کچھ متشابہ ہیں اب جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے۔ تو وہ فتنہ برپا کرنے اور من مانی تاویلیں کرنے کی خاطر متشابہ آیتوں کے پیچھے پڑے رہتے ہیں۔ حالانکہ خدا اور ان لوگوں کے سوا جو علم میں مضبوط و پختہ کار ہیں اور کوئی ان کی تاویل (اصل معنی) کو نہیں جانتا۔ جو کہتے ہیں کہ ہم اس (کتاب) پر ایمان لائے ہیں یہ سب (آیتیں) ہمارے پروردگار کی طرف سے ہیں اور نصیحت کا اثر صرف عقل والے ہی لیتے ہیں"۔ یہاں پر محکم و متشابہ آیات سے برتاؤ کرنے والے دو گروہ ہیں: وہ افراد جو راسخون فی العلم ہیں، اور وہ لوگ جن کے دل میں کجی ہے۔ لہذا ہر انسان کو خیال رکھنا چاہیے کہ وہ قرآن کی آیات سے کیسا برتاؤ کرتا ہے، کیا متشابہ کو محکم کے ذریعہ سمجھنے کی کوشش کرتا ہے یا متشابہ آیتوں کے ذریعہ فتنہ برپا کرتا ہے اور من مانی تاویلیں کرتا ہے۔
حوالہ:
ترجمہ آیت از: ترجمہ قرآن مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
Add new comment