تاریخ
حضرت ابراھیم علیہ السلام کا ان پیغمبروں میں شمار ہوتا ہے جنہیں تمام ادیان کے ماننے والے ؛ يهودی، عیسائی، مجوسی، مسلمانان و ۔۔۔ مانتے تھے اور اپ کی عظمت و بزرگی کے قائل تھے ۔
جبريل ابن أحمد نے محمد بن عبدالله ابن مہران سے نقل کیا ہے محمد ابن علی الصيرفی نے علی ابن محمد سے انہوں نے يوسف بن عمران الميثمی سے نقل کیا کہ ہم نے ميثم النہروانی سے سنا کے اپ نے فرمایا: دَعانِي أَمِيرُ المُؤمِنِينَ عليه السلام وَقال: كَيفَ أَنتَ يا مَيثمُ إِذا دَعاكَ دَعِيُّ بَنِي أُمَيَّةَ اب
امام چھارم حضرت علی ابن الحسین السجاد علیہ السلام نے فرمایا : اَنتِ بِحَمداللّهِ عَالِمَةٌ غَیر مُعَلّمَةٍ وَ فَهَمةٌ غَیر مُفَهَمّةٍ ۔
اپ وہ عالمہ ہیں جس نے مخزن وحی سے علم حاصل کیا ، اپکو کسی غیر نے تعلیم نہیں دیا ، اپ عالمہ غیر معلمہ ہیں ۔
مختصر تشریح:
تحریک کربلا کا شمار تاریخ اسلام کے اہم ترین حوادث میں سے ہوتا ہے ، مختلف جہتوں اور زاویہ سے اس حسینی انقلاب پر گفتگو کی جاسکتی ہے ، ایک طرف یہ نہضت ، حق کو باطل سے جدا کرنے کا راستہ اور میعار تو دوسری طرف مسلمانوں کی بیداری میں اس نہضت کا اہم کردار ہے نیز اس نہضت نے امویوں کی کئی سالہ سیاست کو نق
جس وقت حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو سفید کپڑے میں لپیٹ کر حبیب کبریا مرسل اعظم حضرت محمد محصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی خدمت میں لائے تو حضرت (ص) نے ان کے بوسے لئے اور فرمایا : اپنی امت کے حاضرین اور غائبین کو وصیت کرتا ہوں کہ اس بچی کی حرمت کو باقی رکھیں کہ یہ بچی خدیجہ کبری [سلام اللہ علیہا
سن 1321 هجری قمری مطابق مارچ 1904 عیسوی میں خاندان سادات طباطبائی شھر تبریز میں ایک چمکتے ہوئے ستارہ نے گھر کے انگن کو منور کردیا ، خداوند متعال نے محترم سید محمد قاضی طباطبائی کو بیٹے کی شکل میں ایک نور ٹکڑا عطا کیا کہ جس انہوں نے سید محمد حسین نام رکھا کہ جو تاریخ کے گذرنے کے ساتھ ساتھ ایک حکی
حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیھا سن 201 هجرى قمرى کو بھائی کے دیدار کی غرض سے مدینہ سے خراسان کے لئے روانہ ہوئیں ، اپ کے اس سفر کی وجہ اور علت کے سلسلہ میں بعض مورخین معتقد ہیں کہ اٹھویں امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام نے طوس میں اپنے قیام کے بعد اپنی چھیتی بہن کو خط لکھ کر اپنے غلام کے حوالے ک
برسوں کی ارزو تھی کہ موقع ہاتھ ائے تو اپس میں گفتگو کریں اور خود کو تمھیں پہچانوائیں تاکہ ھم سے بہتر اشنا ہوسکو ، محسوس کررہی ہوں تم سے باتیں کرنے کا اب وہ موقع آچکا ہے ۔