حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیھا سن 201 هجرى قمرى کو بھائی کے دیدار کی غرض سے مدینہ سے خراسان کے لئے روانہ ہوئیں ، اپ کے اس سفر کی وجہ اور علت کے سلسلہ میں بعض مورخین معتقد ہیں کہ اٹھویں امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام نے طوس میں اپنے قیام کے بعد اپنی چھیتی بہن کو خط لکھ کر اپنے غلام کے حوالے کیا اور اس سے کہا کہ بغیر کسی جگہ رُکے ہوئے کمترین وقت میں اپ کے خط کو مدینہ پہنچا دے ، غلام نے اپ کی اطاعت کرتے ہوئے امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کا خط اپ کی خواہر گرامی تک مدینہ پہنچایا ، حضرت معصوم قم سلام اللہ علیھا نے اپ کا خط پڑھا اور بغیر کسی وقفہ کے خود کو امادہ سفر کیا ، البتہ اس روایت کا دست اول اور قدیمی کتابوں میں تذکرہ نہیں ہوا ہے ۔1)
ایک اور نقل کے مطابق حضرت معصوم قم سلام اللہ علیھا بچپن سے امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کے ساتھ پلی بڑھیں اور بڑی ہوئیں اور اپ سے بے حد وابستہ اور محبت کرتی تھیں ، اپ نے امام رضا علیہ السلام سے کافی مقدار میں علم و فن سیکھا تھا ، امام رضا علیہ السلام کے سفر طوس کے بعد حضرت معصوم قم سلام اللہ امام رضا علیہ السلام کی دوری برداشت نہ کرسکیں لہذا اپنے گھرانے کے کچھ بہادر جوانوں کے ساتھ مدینہ سے طوس کے لئے روانہ ہوئیں مگر جب ایران کے شھر ساوہ پہنچیں تو بیمار ہوگئیں ، حضرت معصوم قم سلام اللہ علیھا کہ جو شھر قم اور اس میں مقیم ال محمد صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے چاہنے والے اور شیعوں سے اگاہ تھیں اپ نے اپنے خادم سے کہا کہ ہمیں قم لے چلو (2) ، اپ قم پہنچنے کے بعد کچھ دنوں تک با حیات رہیں اور پھر انتقال فرماگئیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: بارگاه فاطمہ معصومہ، میرعظیمی، سید جعفر، مطبوعہ نہضت ، ص 24 ۔
۲: قم اور جمكران کے ہمراہ ، عليان نژادی دامغانی، ابوالقاسم ، ص 39 ۔
Add new comment