تاریخ انبیاء
خلاصہ: سورہ قصص کی چوتھی آیت کی روشنی میں فرعون کے تین برے صفات بیان کیے جارہے ہیں۔
خلاصہ: حضرت آدم (علیہ السلام) کیونکہ پہلے انسان اور پہلے نبی ہیں، قرآن نے ان دونوں باتوں کے حقائق کو بیان فرمایا ہے۔
خلاصہ: ملائکہ کو جب اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا کہ میں زمین میں خلیفہ بنانے والا ہوں، تو انہوں نے زمین پر انسان کے فساد اور خون ریزی کرنے کے بارے میں دریافت کیا۔ اب یہ سوال پیش آتا ہے کہ ملائکہ کو کیسے معلوم ہوگیا کہ انسان زمین پر فساد اور خون ریزی کرے گا؟
خلاصہ: اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کی خلافت کا موضوع ملائکہ کو بیان فرمایا، جسے سورہ بقرہ کی آیت 30 میں ذکر فرمایا ہے۔
خلاصہ: عام حالات میں انسان دل میں کتنی باتیں چھپائے رکھتا ہے اور ان کا اظہار نہیں کرتا، مگر جب امتحان پیش آتا ہے تو حقیقت ظاہر ہوجاتی ہے اور معلوم ہوجاتا ہے کہ اس آدمی کی سوچ اور کردار کیسا ہے، امتحان کے موقع پر اس کے ضمیر میں چھپی ہوئی باتیں ظاہر ہوجاتی ہیں، جیسا کہ ابلیس کا امتحان ہوا تو اس کے دل کی گہرائی میں چھپا ہوا تکبر ظاہر ہوگیا۔
خلاصہ: ملائکہ کی عاجزی اور آدم (علیہ السلام) کا اسماء سے خبر دینا، اس سے واضح ہوگیا کہ آدم (علیہ السلام) ملائکہ سے افضل ہیں۔
خلاصہ: جن اسماء کی اللہ تعالی نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو تعلیم دی، وہ اسماء کیا تھے، اس بارے میں عظیم الشان مفسر علامہ طباطبائی (علیہ الرحمہ) کا نظریہ بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: اللہ تبارک و تعالیٰ مشورہ لینے سے اور ہر چیز سے بے نیاز ہے، تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ملائکہ کو جو خلافت کا مسئلہ بتایا، اس کی وجہ کیا تھی؟
خلاصہ: اللہ تعالی نے ملائکہ کے سوال کے جواب میں جو فرمایا: "یقیناً میں وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے"، ملائکہ کے نہ جاننے سے مراد کیا ہے؟
خلاصہ: جب انسان کسی سے سوال کرتا ہے تو مختلف لوگوں کے مقاصد مختلف ہوسکتے ہیں، کوئی تکبر اور انانیت کی وجہ سے، کوئی اعتراض کرنے کے لئے اور کوئی تسلیم ہونے کے ساتھ ساتھ وضاحت طلب کرنے کے لئے، ملائکہ اللہ کے فرمانبردار بندے ہیں لہذا ان کا سوال نہ اعتراض کے مقصد سے تھا اور نہ تکبر و انانیت کی بناء پر، بلکہ وضاحت طلب کرنے کے لئے تھا۔