حضرت آدم (علیہ السلام) پہلے انسان اور پہلے نبی

Mon, 12/03/2018 - 13:06

خلاصہ: حضرت آدم (علیہ السلام) کیونکہ پہلے انسان اور پہلے نبی ہیں، قرآن نے ان دونوں باتوں کے حقائق کو بیان فرمایا ہے۔

حضرت آدم (علیہ السلام) پہلے انسان اور پہلے نبی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سیرتِ انبیاء (علیہم السلام) کی بحث، حضرت آدم (علیہ السلام) سے شروع ہوتی ہے۔ حضرت آدم (علیہ السلام) پہلے انسان ہیں جنہیں اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسانی مخلوق کے طور پر خلق کیا ہے۔ لہذا حضرت آدم (علیہ السلام) ایک نبی ہونے کے ساتھ ساتھ پہلے انسان بھی ہیں، یعنی پہلے نبی بھی ہیں اور پہلے انسان بھی۔
کائنات خلیفۃ اللہ سے شروع ہوئی ہے اور خلیفۃ اللہ پر ہی ختم ہوگی۔ بنابریں ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ عالَم انسانیت حجت الٰہی سے خالی ہو۔ یقینی دلیل اور برہان کا تقاضا یہ ہے کہ زمین پر کوئی حجت ہونی چاہیے اور زمین حجت سے خالی نہیں رہ سکتی۔ اسی لیے پہلا انسان جو خلق ہوا، اسے اللہ کی حجت ہونا چاہیے کہ جسے قرآن نے خلیفہ یا نبی کہا ہے۔
حضرت آدم (علیہ السلام) کے واقعہ میں ایک اہم خصوصیت ہے۔ آدم (علیہ السلام) کیونکہ پہلے انسان ہیں اور مقرر یوں ہوا ہے کہ انسان کی ساخت اور بناوٹ کو آپؑ کے ذریعے دکھایا جائے، انسان کی پہچان کی عظیم ترین بحثیں، اللہ تعالٰی کی نظر میں، حضرت آدم (علیہ السلام) کی تربیتی سیرت میں بیان ہوئی ہیں، خداوند متعال نے انسان کے وجود کی ساخت اور جو کچھ انسانی مکمل حقیقت کو انسان میں رکھا ہے، اسے حضرت آدم (علیہ السلام) کی داستان میں بیان کیا ہے اور یہ خصوصیت بحث کو کچھ دشوار کردیتی ہے، کیونکہ انسان کی ساخت کو بھی بیان کیا ہے اور حجتِ الٰہی اور خلیفۃ اللہ کی ساخت کو بھی۔ اور یہ دونوں بحثیں سنگیں ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے پہلی انسانی مخلوق کو انسانِ کامل کی صورت میں اور الفاظ کے ڈھانچہ میں قرآن میں بیان فرمانا چاہا ہے۔ اللہ تعالیٰ جو الفاظ کا خالق اور بیان کا استاد ہے اور سب الفاظ اور معانی اس کے قبضہ قدرت میں ہیں، اس حقیقت کو بیان کرنے میں سب سے بہتر اور سب سے گہرے الفاظ اور معانی کو استعمال کرسکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
اقتباس از کتاب: سیرہ تربیتی پیامبرن، حضرت آدم علیہ السلام، محمد رضا عابدینی، ص62، 63۔

 

 

 

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 16 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 49