تاریخ انبیاء
علامہ مجلسی علیہ الرحمۃ سید ابن طاووس علیہ الرحمۃ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: مجھے صُحف ادریس میں ملا ہے کہ اپ (س) نے فرمایا : ’’اے انسان !
حضرت ادم علیہ السلام اور جناب حوا علیہا السلام کے زمین پر قیام کے بعد خداوند متعال نے ان کی نسل بڑھانے اور انہیں پوری زمین میں پھیلانے کا ارادہ کیا مگر اس سلسلہ میں کہ ان کی نسل کیسے زیادہ ہوئی اور ان کے بچوں کی شادیاں کس طرح انجام پائیں ، اختلافات موجود ہیں ۔
شیطان نے بارگاہ الھی سے نکالے جانے کے بعد خداوند متعال سے کچھ درخواست کی ، از جملہ اس نے کہا کہ مجھے قیامت کے دن تک جب انسان دوبارہ زندہ کئے جائیں گے مہلت دے تو خداوند متعال نے فرمایا کہ میں نے تجھے مہلت دے دی « قَالَ اَنۡظِرۡنِیۡۤ اِلٰی یَوۡمِ یُبۡعَثُوۡنَ قَالَ اِنَّکَ مِنَ الۡمُنۡظَرِیۡنَ » اس
شیطان فرشتہ نہیں تھا بلکہ جنات کی نسل میں سے تھا وَ اِذۡ قُلۡنَا لِلۡمَلٰٓئِکَۃِ اسۡجُدُوۡا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوۡۤا اِلَّاۤ اِبۡلِیۡسَ کَانَ مِنَ الۡجِنِّ ﴿۱﴾ اور (وہ وقت یاد کیجئے) جب ہم نے فرشتوں سے کہا تم آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرو تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا وہ جنّات میں سے تھا ۔ مورخین ت
روایت ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا : ابلیس نے کہا خدایا !
خداوند متعال نے اس طرح فرشتوں کو سمجھا دیا کہ خاکی موجود میں سیکھنے اور ترقی و کمال کی توانائی موجود ہے اور فرشتوں کی خلقت چونکہ مٹی سے نہیں ہوئی ہے ان میں یہ توانائی ، صلاحیت اور قابلیت موجود نہیں ہے ، نتیجتا فرشتوں نے بھی اس بات کا اعتراف و اقرار کیا کہ وہ حضرت ادم علیہ السلام کے برابر نہیں ہیں
ہم نے اس سے پہلے اشارہ کیا کہ جب خداوند متعال نے فرشتوں کو با خبر کیا کہ میں زمین پر ایک خلیفہ معین کرنے والا ہوں تو فرشتوں نے کہا کہ کیا تو زمین میں ایسے کو خلیفہ معین کرے گا جو خون اور خونریزی برپا کرے ؟
امیر المومنین(ع) اپنے دور خلافت میں جب مدائن پہنچے- جو بغداد کے قریب ہے اور انوشیروان کا پرانا محل یعنی قصرِ مدائن وہاں موجود تھا -تو اس محل کے اندر جا کر اسے دیکھا۔
خلاصہ: فرقہ واریت اور مختلف گروپ میں بٹ جانے سے پرہیز کرنی چاہیے، کیونکہ اختلاف ڈالتے ہوئے معاشرے کو مختلف گروہوں میں بانٹ دینا، فرعونی سیاست کی مکّاری ہے۔
خلاصہ: آخرت کی ابدی زندگی کی خوش نصیبی تک پہنچنے کی دو شرطیں بیان کی جارہی ہیں۔