دعا شرح
سید محمد حسین حسینی تھرانی دعائے ابوحمزہ ثمالی کے اس فقرے "و أنَّ الرَّاحِلَ إلیک قریبُ المسافة ؛ تیری طرف آنے والے کی منزل قریب ہے" کی تفسیر اور تشریح میں فرماتے ہیں کہ ادبیات عرب (عربی گرامی) کے لحاظ سے «أنّ» گذشتہ فقرہ «أَعْلَمُ أَنَّكَ لِلرَّاجِينَ ؛ اور میں جانتا ہوں کہ تو امیدوار کی جائے قب
ہم نے گذشتہ قسط میں "وَ أَنَّ الرَّاحِلَ إِلَيْكَ قَرِيبُ الْمَسَافَةِ ؛ تیری طرف آنے والے کی منزل قریب ہے " کے فقرے کی شرح میں تحریر کیا تھا کہ دنیا قیام کی جگہ نہیں بلکہ گزرگاہ ہے ، آیت اللہ جوادی آملی دعائے ابوحمزہ ثمالی کے اس فقرے کے ضمن میں فرماتے ہیں کہ دعا کا یہ جملہ بہت ہی اہم و کلیدی
حضرت امام سجاد علیہ السلام دعا کے بعد کے فقرے میں ارشاد فرماتے ہیں کہ "وَ أَنَّ الرَّاحِلَ إِلَيْكَ قَرِيبُ الْمَسَافَةِ، وَ أَنَّكَ لا تَحْتَجِبُ عَنْ خَلْقِكَ إِلّا أَنْ تَحْجُبَهُمُ الْأَعْمَالُ [الْآمَالُ ] دُونَكَ ؛ تیری طرف آنے والے کی منزل قریب ہے اور تو اپنی مخلوق سے اوجھل نہیں ہے مگر ان
ہم نے گذشتہ قسط میں امام سجاد علیہ السلام کی نگاہ میں دعا و استغفار کی قبولیت کے شرائط بیان کئے تھے ، خداندان عصمت و طھارت کا ارشاد ہے کہ اگر کسی کے دوش پر گناہ کا سنگین بوجھ نہ ہو اور ایسا انسان خدا کی جانب کوچک کرنا چاہے تو ایسی فرد کیلئے اس کوچک اور انتقال کا فاصلہ بہت کم ہوجاتا ہے "وَ أنَّ ال
ہم نے گذشتہ قسط میں دعائے ابوحمزہ ثمالی کے اس فقرے "وَالْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي تَحَبَّبَ إِلَيَّ وَ هُوَ غَنِيٌّ عَنِّي ؛ حمد ہے اس ﷲ کی جو مجھ سے محبت کرتا ہے اگرچہ وہ مجھ سے بے نیاز ہے" میں موجود نکات کی جانب اشارہ کیا تھا ، مفسر عصر حضرت ایت اللہ جوادی املی اس فقرے کی تفسیر اور تشریح میں فرم
ہم نے گذشتہ قسط میں حضرت امام سجاد علیہ السلام کے اس فقرے کی جانب اشارہ کیا تھا کہ "وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَكَلَنِي إِلَيْهِ فَأَكْرَمَنِي ؛ حمد ہے اس ﷲ کی جس نے اپنی سپردگی میں لے کر مجھے عزت دی" یعنی اگر خدا ہمیں ہمارے حال پر چھوڑ دیتا یا ہمیں دوسروں کے حوالے کردیتا تو ہماری سستی و کاہلی
انسان کو امید کی دنیا میں موحد اور توحید پرست ہونا چاہئے نیز خوف کی دنیا میں بھی اسے موحد ہی ہونا چاہئے ، ایک موحد اور توحید پرست انسان کو زندگی کے ہر میدان اور مرحلہ میں موحد اور وحدانیت پرست ہی رہنا چاہئے ، یعنی امید رکھے تو فقط و فقط خدا سے رکھے اور ڈرے بھی تو فقط و فقط خدا ہی سے ڈرے ۔
گذشتہ قسطوں میں اس بات کی جانب اشارہ کرچکا ہوں کہ جس طرح قران کریم کی ایتیں ایک دوسرے کی تفسیر کرتی ہیں احادیث ، دعائیں اور مناجات بھی ایک دوسرے کیلئے مُفسِر کا کردار ادا کرتی ہیں ، لہذا اگر دعائے ابوحمزہ ثمالی کی بھی دوسری دعاوں کے سہارے شرح کی جائے تو بہتر ہوگا ، حضرت امام سجاد علیہ السلام صحیف
ہم نے گذشتہ قسط میں دعائے ابوحمزه ثمالی کے فقرے « بِكَ عَرَفتُكَ وَ أنْتَ دَلَلْتَنِی عَلِیكَ وَ دَعوتَنِی إلَیكَ وَ لُولا أنْتَ لم أدْرِ مَا أنْت » کی شرح میں مفسر عصر عارف زمان حضرت ایت اللہ جوادی املی کے بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تحریر کیا تھا کہ دعا کا یہ جملہ بہت اہم اور کلیدی ہے اس سے خد