شرح دعائے ابوحمزه ثمالی (۱۳)

Thu, 04/21/2022 - 13:10

حضرت امام سجاد علیہ السلام دعا کے بعد کے فقرے میں ارشاد فرماتے ہیں کہ "وَ أَنَّ الرَّاحِلَ إِلَيْكَ قَرِيبُ الْمَسَافَةِ، وَ أَنَّكَ لا تَحْتَجِبُ عَنْ خَلْقِكَ إِلّا أَنْ تَحْجُبَهُمُ الْأَعْمَالُ [الْآمَالُ ] دُونَكَ ؛ تیری طرف آنے والے کی منزل قریب ہے اور تو اپنی مخلوق سے اوجھل نہیں ہے مگر ان کے برے اعمال نے ہی انہیں تجھ سے دور کر رکھا ہے "

حضرت ایت اللہ مکارم شیرازی اس فقرے کی شرح میں فرماتے ہیں کہ امام علیہ السلام کے اس مختصر اور چھوٹے سے جملے میں مفاھیم کا سمندر سمٹا ہوا ہے ، حضرت (ع) نے اہل دنیا کو موت اور اس دنیا سے کوچ کرنے کی جانب توجہ دلائی ہے کہ جو یقینا فراموش کار اور غافل انسانوں کو نیند سے بیدار ہونے اور اگاھی کا سبب ہوگی ۔

حضرت امام علی علیہ السلام بھی اس سلسلہ میں فرماتے ہیں کہ « الرَّحِيلُ وَشِيكٌ ؛ دنیا سے بہت جلد کوچ کرجائیں گے » [1] حضرت کا یہ کلام اس بات کی نشان دہی اور انسانوں کو اگاہی بخشتا ہے کہ ہم سب کا دنیا سے کوچ کرنا بہت ہی قریب اور بہت ہی نزدیک ہے ، [2] «رحيل» کوچ کرنے اور اغاز سفر کے معنی میں ہے اور "وَشِيكٌ" تیزی ، سرعت ، جلدی اور قریب ہونے کے معنی میں ہے مگر یہ سفر بہت ہی طولانی ہے ۔  [3]

حضرت امام علی علیہ السلام ایک دوسرے مقام پر یوں فرماتے ہیں کہ "وَ تَرَحَّلُوا فَقَدْ جُدَّ بِكُمْ" دنیا کی منزل گاہ سے کوچک کرو کہ تمہیں کوچ دینے کیلئے مکمل طور سے تیاری اور آمادگی کی جاچکی ہے ۔ [4] [5] [6]

جی ہاں ! دنیا گزرگاہ اور وقتی قیام کی جگہ ہے اس دنیا میں کوئی دائمی اور ھمیشہ رہنے کی غرض سے نہیں ایا ، دنیا ایک بازار اور مارکیٹ ہے جہاں سے اپنی کوچ اور ایک طولانی سفر کیلئے ہم سب کو زادہ راہ اکٹھا کرنا چاہئے تاکہ جس وقت بھی ہمیں کوچ کرنے کو کہدیا جائے ہم سامان سفر اور زادہ راہ لیکر اس دنیا سے ایک طولانی سفر پر نکل جائیں۔ [7]

اسی بنیاد پر دین و مذھب کے عظیم رہنماوں اور رھبروں خصوصا ائمہ معصوم علیھم السلام نے ہم انسانوں کو اس بات کی جانب متوجہ کرایا ہے اورانہیں بیدار کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ نیند کی حالت میں اپنے صحیح راستہ سے نہ بھٹک جائیں ۔ [8]

امام علی علیہ السلام ایک مقام پر فرماتے "تَجَهَّزُوا رَحِمَكُمُ اللَّهُ، فَقَدْ نُودِيَ فِيكُمْ بِالرَّحِيلِ ؛ سفر کرنے کیلئے تیار ہوجاو ، تمھارا خدا تم پر رحمت نازل کرے ، یقینا کوچک کی صدا تمھارے درمیان دی جائے گی ۔ " [9] [10]

مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کا بھی اس سلسلہ میں ارشاد ہے کہ «الدُّنْيا ساعَةٌ فَاجْعَلُوها طاعة؛ دنیا کچھ دیر سے زیادہ کی نہیں ہے لہذا ان گھڑیوں کو خدا کی اطاعت میں گزارو » [11]،[12]

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

[1] پيام امام امير المومنين عليه السلام ؛ ج 13 ؛ ص467.

[2] همان ؛ ج 9 ؛ ص463.

[3] انوار هدايت، مجموعه مباحث اخلاقى ؛ ص176.

[4]«ترحّلوا» از مادّه« رحلت» به معناى مسافرت و كوچ كردن از محلّى به محل ديگر است.

[5] « جدّبكم»،« جدّ» از مادّه« جدّ» به معناى سرعت در چيزى است و به معناى« اهميّت دادن» نيز به كار مى رود و اين تعبير هنگامى كه در مورد مسافرت به كار رود به معناى« سفرهاى سريع» است.

[6] پيام امام امير المومنين عليه السلام ؛ ج 3 ؛ ص42.

[7] سابق ؛ ج 5 ؛ ص446.

[8] سابق.

[9] نهج البلاغه؛ خ 204.

[10] پيام امام امير المومنين عليه السلام ؛ ج 5 ؛ ص466.

[11] بحارالانوار؛ ج 74؛ ص 166؛ح 2.

[12] پيام امام امير المومنين عليه السلام ؛ ج 13 ؛ ص471.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 15 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 67