انسان کو امید کی دنیا میں موحد اور توحید پرست ہونا چاہئے نیز خوف کی دنیا میں بھی اسے موحد ہی ہونا چاہئے ، ایک موحد اور توحید پرست انسان کو زندگی کے ہر میدان اور مرحلہ میں موحد اور وحدانیت پرست ہی رہنا چاہئے ، یعنی امید رکھے تو فقط و فقط خدا سے رکھے اور ڈرے بھی تو فقط و فقط خدا ہی سے ڈرے ۔
قران کریم موحد انسانوں کی خصوصیتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرماتا ہے " قُلْ إنِّ الصَّلاتِی وَ نُسُكِی وَ مَحیایَ وَ مَماتِی للهِ رَبِّ العالَمِین ؛ [اے پیغمبر] کہہ دیجئے کہ میری نماز ، میری عبادتیں ، میری زندگی ، میری موت سب اللہ کیلئے ہے جو عالمین کا پالنے والا اور پروردگار ہے ۔" (۱)
یہ ناممکن ہے کہ سچا موحد اور توحید پرست ، غیر خدا سے خوفزدہ ہو نیز یہ ممکن نہیں ہے کہ کوئی مکمل طور سے موحد اور توحید پرست ہو مگر غیرخدا پر تکیہ اور بھروسہ کرے ، اس کے علاوہ کسی اور سے لو لگائے اسی بنیاد پر امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں کہ " وَالْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لاَ أَرْجُو غَيْرَهُ ؛ حمد ہے اس ﷲ کیلئے جس کے غیر سے میں امید نہیں رکھتا" ۔ یعنی مجھے خدا کے سوا کسی اور سے کوئی امید نہیں ۔ اخر کیوں ؟ امام (ع) فرماتے ہیں "وَ لُو رَجُوتُ غِیْرُهُ لَأخْلَفَ رَجائی ؛ اور [کیوں کہ] اگرغیر سے امید رکھوں بھی تو وہ میری امید پوری نہ کرسکے گا ۔ " غیر تو خود خدا کا محتاج اور نیازمند ہے ، محتاج اور نیازمند انسان ھرگز بقدر کافی کسی دوسرے کی ضرورت کو پورا نہیں کرسکتا ۔ امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں کہ "لَأخْلَفَ رَجائی" یعنی جو تھوڑا بہت بھی اس کے بس میں ہے وہاں بھی امید ٹوٹنے کا امکان موجود ہے نتیجتا غیر خدا سے کوئی امید نہیں رکھی جاسکتی ۔
مفسر عصر حضرت ایت اللہ املی ان فقروں کی تفسیر اور شرح میں فرماتے ہیں کہ دنیا میں جو کچھ بھی موجود ہے وہ سب کا سب خدا کی قدرت کا مظھر ہے جیسا کہ قران کریم میں ایا ہے " وَ للهِ جُنُودُ السَّمواتِ وَالأرض ؛ اور اللہ ہی کیلئے زمین وآسمان کے سارے لشکر ہیں ۔" (۲) نیز دوسری ایت کریمہ میں ارشاد رب العزت ہے "للهِ خَزائِنُهُ السَّمواتِ وَالأرض ؛ زمین و اسمان کا خزانہ خدا کی ملکیت اور اس کے اختیار میں ہے ۔ وَ مَا یَعلَمُ جُنُودَ رَبِّكَ إلا هُو ؛ اور اس کے لشکروں کو اس کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ہے ۔ " (۳) نیز اس کے مانند دیگر ایات کہ جو خدا کے اقتدار اور اس کی توانائی کو بیان کرتی ہیں ۔
اس کے بعد امام سجاد علیہ السلام اس دعا میں فرماتے ہیں کہ میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں " وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَكَلَنِي إِلَيْهِ فَأَكْرَمَنِي ؛ حمد ہے اس ﷲ کی جس نے اپنی سپردگی میں لے کر مجھے عزت دی ۔ " اس [خدا] نے ہمیں اپنے ذمہ لے کر ہمیں عزت و کرامت عطا کیا اور اس نے ہماری ضرورتوں کو پورا کیا ۔ پھر امام علیہ السلام فرماتے ہیں کہ [ شکرہے خدا کا] اس نے ہمیں دوسروں کے حوالے اور انہیں سپرد نہیں کیا کہ ہم بے احترامی اور بے حرمتی کا شکار ہوں " وَ لَمْ يَكِلْنِي إِلَى النَّاسِ فَيُهِينُونِي ؛ اور مجھے لوگوں کے سپرد نہ کیا کہ مجھے ذلیل کرتے ۔
جاری ہے ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱ : قران کریم ، سورہ انعام ، ایت ۱۶۳
۲: قران کریم ، سورہ فتح ، ایت ۷
۳: قران کریم ، سورہ مدثر ، ایت ۳۱
Add new comment