شرح دعائے ابوحمزه ثمالی (۷)

Wed, 04/13/2022 - 06:59
دعائے ابوحمزه ثمالی

(گذشتہ سے پیوستہ)

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ خدا سب کی نگاہوں کے سامنے ہے مگر ہم [ائمہ] پہلے اسے پہچانتے ہیں پھر اس کے اوصاف کو پہچانتے ہیں یعنی ہمارے نزدیک آیات آفاقی و انفسی بعد کے مرحلہ میں ہے اسی بنیاد پر اپ (ع) کی ذات ، خدا کی معرفت کے مرحلہ میں اعلی ترین مرتبہ پر ہے کیوں کہ یہ ہستیاں خدا کو خود خدا کے وسیلہ پہچانتی ہیں ۔ این بِكَ عَرَفتُكَ وَ أنْتَ دَلَلتَنِی عَلَیك وَ لُولا أنْتَ لَمْ أدْرِ مَا أنْت ۔

البتہ معرفت خدا کی دنیا میں ان چاروں گروہوں کا ایک ہی جامع پیغام ہے وہ یہ کہ انسان خدا کو خدا کے وسیلہ ہی پہچانتا ہے ، خدا اپنی معرفت اور شناخت کے لئے خود راہنما ہے کہ اگر وہ خود راہنمائی نہ کرے تو کوئی بھی اسے نہیں پہچان سکتا ۔

دعائے ابوحمزہ ثمالی کے دیگر فقرے :

اَلحَمْدُ للهِ الَّذِی یُجِیبُنِی إذا دَعَوتُهُ وَ إنْ كُنْتَ بَطِیئاً حِینَ یَدعُونَی؛

وَ اَلحَمدُ للهِ الَّذِی أسئَلُهُ فَیُعْطِیَنِی وَ إنْ كُنْتُ بَخِیلاً حِینَ یَسْتَقْرِضُنِی؛

وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أُنَادِيهِ كُلَّمَا شِئْتُ لِحَاجَتِي، وَ أَخْلُو بِهِ حَيْثُ شِئْتُ لِسِرِّي بِغَيْرِ شَفِيعٍ، فَيَقْضِي لِي حَاجَتِي،

وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لا أَدْعُو غَيْرَهُ، وَ لَوْ دَعَوْتُ غَيْرَهُ لَمْ يَسْتَجِبْ لِي دُعَائِي،

وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لاَ أَرْجُو غَيْرَهُ ، وَ لَوْ رَجَوْتُ غَيْرَهُ لَأَخْلَفَ رَجَائِي،

وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَكَلَنِي إِلَيْهِ فَأَكْرَمَنِي، وَ لَمْ يَكِلْنِي إِلَى النَّاسِ فَيُهِينُونِي،

وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي تَحَبَّبَ إِلَيَّ وَ هُوَ غَنِيٌّ عَنِّي،

وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي يَحْلُمُ عَنِّي حَتَّى كَأَنِّي لا ذَنْبَ لِي، فَرَبِّي أَحْمَدُ شَيْ ءٍ عِنْدِي وَ أَحَقُّ بِحَمْدِي.

شرح:

اَلحَمْدُ للهِ الَّذِی یُجِیبُنِی إذا دَعَوتُهُ ؛ شکر و حمد ہے اس خدا کیلئے کہ جب اسے پکارتا ہوں تو جواب دیتا ہے ۔ قران کریم نے اس سلسلہ میں فرمایا قُلْ مَا یَعْبِأَ بِكُمْ رَبّی لُولا دُعاكُمْ ؛ اے پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ اگر تمہاری دعائیں نہ ہوتیں تو پروردگار تمہاری پروا بھی نہ کرتا ۔ (1)

خداوند متعال کی بارگاہ میں دعا کرنے کے مختلف اداب ہیں البتہ نہ فقط پروردگار عالم کی بارگاہ کے بلکہ ہر کسی کے سامنے اپنا مدعی بیان کرنے اور اپنی درخواست پیش کرنے کے کچھ آداب ہیں کہ جن کی رعایت انسان کو اپنا مدعا حاصل کرنے اور  منزل مقصود تک پہونچنے میں مددگار ہے۔

بارگاہ احدیت میں دعا کرنے کے آداب میں سے ایک یہ ہے کہ دعا سے پہلے اس کی حمد و ثنا کی جائے اور اس کی دی ہوئی نعمتوں کا اقرار و شکر ادا کیا جائے ، یہ عمل دعا کے آداب اور طریقہ میں سے ایک ہے ۔ یہ وہ سنت ہے جو تمام انبیاء اور اولیاء الھی نیز ائمہ طاھرین علیھم السلام کے دعاوں میں پائی جاتی ہے ۔

حضرت امام حسین علیہ السلام جب میدان میں عرفہ میں اپنی دعا کا اغاز کرتے ہیں کہ جو اج دعائے عرفہ کے نام سے جانی اور پہچانی جاتی ہے ، مولا سب سے خدا کی حمد و ثنا فرماتے ہیں اور اس کی دی ہوئی نعمتوں کا تذکرہ کرتے ہیں ۔  اَلْحَمْدُ لله الَّذى لَیْسَ لِقَضآئِهِ دافِعٌ وَلا لِعَطائِهِ مانِعٌ وَلا کَصُنْعِهِ صُنْعُ صانِعٍ وَهُوَ الْجَوادُ الْواسِعُ ۔۔ (۱)

حضرت امام سجاد سلام الله علیہ ماہ مبارک رمضان کی سحر میں ذات أقدس إله کی حمد و ثنا فرماتے ہیں اور اسے حمد و ثنا کے لائق جانتے ہیں ، حضرت کا یہ طریقہ اور عمل، دعا کی اجابت و قبولیت کا مقدمہ ہے ، حضرت (ع) نے فرمایا:

اَلحَمْدُ للهِ الَّذِی یُجِیبُنِی إذا دَعَوتُهُ وَ إنْ كُنْتَ بَطِیئاً حِینَ یَدعُونَی  ؛ حمد ہے اس خدا کی کہ جب اسے پکارتا ہوں تو جواب دیتا ہے اگرچہ جب وہ مجھے پکارے تو میں سستی کرتا ہوں ہے اور کبھی ممکن ہے اس راہ سے کوسوں دور رہوں ۔

اَلحَمدُ للهِ الَّذِی أسئَلُهُ فَیُعْطِیَنِی وَ إنْ كُنْتُ بَخِیلاً حِینَ یَسْتَقْرِضُنِی ؛ حمد ہے اس ﷲ کی کہ جب اس سے مانگتاہوں تو مجھےعطا کرتا ہے اگرچہ وہ مجھ سے قرض کا طالب ہو تو کنجوسی کرتا ہوں ہے یعنی قرض ادا کرنے کے وقت بخل سے کام لیتا ہوں ۔

وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أُنَادِيهِ كُلَّمَا شِئْتُ لِحَاجَتِي، وَ أَخْلُو بِهِ حَيْثُ شِئْتُ لِسِرِّي بِغَيْرِ شَفِيعٍ، فَيَقْضِي لِي حَاجَتِي ؛ حمد ہے اس ﷲ کیلئے کہ جب چاہوں اسے اپنی حاجت کیلئے پکارتا ہوں اور جب چاہوں تنہائی میں بغیر کسی سفارشی کے اس سے راز و نیاز کرتا ہوں تو وہ میری حاجت پوری کرتا ہے ۔

جار ہے ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قمی ، شیخ عباس ، مفاتیح الجنان ، دعائے عرفہ

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 14 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 41