خلاصہ: انسان گناہ کی طرف پہلا قدم نہ اٹھائے، کیونکہ شیطان دوسرا قدم اٹھانے کا وسوسہ کرے گا، اسی طرح قدم بہ قدم گناہ کی طرف دھکیل دے گا۔
گمراہ کرنے کے لئے شیطان کا ایک طریقہ کار یہ ہے کہ وہ رفتہ رفتہ اور قدم پر قدم گناہ اور گمراہی کی طرف انسان کو لے جاتا ہے۔ شیطان گمراہی کی ابتدا میں انسان کو اپنا آخری مقصد نہیں دکھاتا کہ انسان کہے کہ جدھر تم مجھے لے جانا چاہتے ہو ادھر میں تمہارے ساتھ نہیں آتا ، وہ کیونکہ گنہگار آدمی کو گناہ کے گڑھے کی طرف قدم بہ قدم لے جاتا ہے تو گنہگار اس گڑھے کو ابتدا سے انتہا تک ایک ہی نظر میں نہیں دیکھتا کہ گمراہی کے راستے پر چلنے سے رک جائے، اسی لیے شیطان کے دھوکے کا شکار ہوجاتا ہے اور اس کے نقش قدم پر چلتا ہے۔ قرآن کریم نے کئی آیات میں شیطان کے نقش قدم پر چلنے سے منع کیا ہے، ان میں سے ایک سورہ نور کی آیت ۲۱ ہے جس میں ارشاد الٰہی ہے: "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ وَمَن يَتَّبِعْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ"، "اے ایمان والو! شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو۔ اور جو کوئی شیطان کے نقش قدم پر چلتا ہے تو وہ اسے بے حیائی اور ہر طرح کی برائی کا حکم دیتا ہے"۔
ہوسکتا ہے کہ گنہگار آدمی شیطانی وسوسہ کا شکار ہوکر ابتدا میں سوچے کہ یہ صرف ایک گناہ ہے، جب اس نے اس کا ارتکاب کرلیا تو پھر شیطان اسے کہے گا: یہ تو ایک ہی گناہ ہے، ایک نظر، ایک قدم، ایک لقمہ، ایک بات، اسی طرح شیطان ایک ایک قدم آدمی کو گمراہی کی طرف لے جاتا ہے یہاں تک کہ گمراہی کے گڑھے میں دھکیل دیتا ہے، لہذا ابتدا ہی سے انسان کو خیال رکھنا چاہیے کہ گناہ کا ارتکاب نہ کرے اور اگر گناہ کر بیٹھے تو فوراً استغفار اور توبہ کرلے، یعنی گناہ سے پرہیز کا پختہ ارادہ کرلے۔
۔۔۔۔۔
[ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب]
Add new comment