انسان کے دل میں شیطان کا وسوسہ

Sun, 04/21/2019 - 07:07

خلاصہ: ا انسان کو خیال رکھنا چاہیے کہ شیطان کے وسوسہ سے بچے، کیونکہ شیطان کسی بھی بات یا سوچ سے انسان کو گمراہ کرسکتا ہے۔

انسان کے دل میں شیطان کا وسوسہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیطان انسان کا عدوّ مبین اور کھلم کھلا دشمن ہے، شیطان جو عدوّ مبین ہے، اس بات کو قرآن کریم نے کئی آیات میں ذکر کیا ہے۔ ان میں سے ایک آیت یہ ہے جو سورہ اسراء کی آیت ۵۳ ہے: "وَقُل لِّعِبَادِي يَقُولُوا الَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَنزَغُ بَيْنَهُمْ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلْإِنسَانِ عَدُوًّا مُّبِيناً"، "اور میرے بندوں سے کہدیجئے: وہ بات کرو جو بہترین ہو کیونکہ شیطان ان میں فساد ڈلواتا ہے، بتحقیق شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے"۔
دشمن کا مقصد نقصان پہنچانے کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا، شیطان جو انسان کا دشمن ہے، اس کا ایک مقصد یہ ہے کہ انسان کو گمراہ کردے۔ وہ جن طریقوں سے گمراہ کرتا ہے ان میں سے ایک طریقہ وسوسہ ڈالنا ہے۔ "مِن شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ . الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ . مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ"
 شیطان کا وسوسہ ایسا خفیہ اور غیر محسوس ہوتا ہے کہ جب کسی کے دل میں بری بات ڈال دے تو اس کے لئے آسانی سے واضح نہیں ہوجاتا کہ یہ شیطان کا وسوسہ ہے۔ مثلاً وہ دل میں یہ بات ڈال دیتا ہے کہ چھوٹے گناہ کے ارتکاب کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
جبکہ یہ گمراہ کرنے والی بات ہے، کیونکہ چھوٹے گناہ کو جب دہرایا جائے تو بڑا گناہ بن جاتا ہے، جو لوگ معاشرے میں بڑی بڑی غلطیاں کرتے ہیں اور بڑے گناہوں کا ارتکاب کرتے ہیں، وہ چھوٹے گناہوں کا ارتکاب کرنے سے ہی بڑے گناہوں تک پہنچتے ہیں، لہذا چھوٹا گناہ نہیں کرنا چاہیے تا کہ بڑے گناہوں کے ارتکاب کی جرات پیدا نہ ہو۔ ایسی گمراہ کن بات، بڑے گناہوں کی طرف دھکیلنے اور بہکانے کے لئے ہے۔
۔۔۔۔۔۔
[ترجمہ آیت: مولانا شیخ محسن نجفی صاحب]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 84