خلاصہ: شیطان جب انسان پر مسلط ہوجاتا ہے تو گناہ اسکی نظر میں چھوٹے نظر آنے لگتے ہیں اور شیطان اس قدر انسان کے دل کو تاریک کردیتا ہے تاکہ وہ ہرگز سعادت کے راستہ کو طے نہ کرسکے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
فقر اور تنگدستی شیطان کے حملوں میں سے ایک بہت بڑا حملہ ہے، اللہ تعالی نے فقر اور تنگدستی کے خیال کو شیطان کے حربہ کے طور پر بیان کرتے ہوئے فرمایا: «الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَاءِ وَاللَّهُ يَعِدُكُمْ مَغْفِرَةً مِنْهُ وَفَضْلًا وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ[سورۂ بقرہ، آیت:٢٦٨] شیطان تم سے فقیری کا وعدہ کرتا ہے اور تمہیں برائیوں کا حکم دیتا ہے اور خدا مغفرت اور فضل و احسان کا وعدہ کرتا ہے، خدا صاحبِ وسعت بھی ہے اور علیم و دانا بھی»۔
اس آیت کے دوسرے حصہ میں اللہ تعالی نے انفاق کو انسان کی مغفرت اور اُس پر اللہ تعالی کے فضل و کرم کا سبب قرار دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: «وَاللَّهُ يَعِدُكُمْ مَغْفِرَةً مِنْهُ وَفَضْلًا وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ[سورۂ بقرہ، آیت:٢٦٨] اور خدا مغفرت اور فضل و احسان کا وعدہ کرتا ہے، خدا صاحبِ وسعت بھی ہے اور علیم و دانا بھی»، اس آیت میں انسان پر واضح کیا گیا کہ انفاق کے بارے میں دو نظریہ ہیں،
ایک باطل اور شیطانی نظریہ ہے جبکہ دوسرا برحق اور رحمانی نظریہ ہے، باطل اور شیطانی نظریہ یہ ہے کہ انفاق انسان کے فقر اور تنگدستی کا سبب بنتا ہے جبکہ برحق اور رحمانی نظریہ یہ ہے کہ انفاق اللہ تعالی کی مغفرت اور اسکے فضل وکرم کا سبب ہے۔
Add new comment