خلاصہ: گناہ اگرچہ ظاہری طور پر لذت کا باعث ہو، مگر یہ لذت شیطان اس میں ڈال دیتا ہے جو انسان کو دھوکہ دینے کے لئے ہوتی ہے، جبکہ درحقیقت گناہ کا باطن زہریلا اور نفرت کا باعث ہوتا ہے۔
اگر کوئی شخص کسی آدمی کا کوئی عیب کسی کو بتا رہا ہو تو وہ غیبت، بتانے والے اور سننے والے کو پسند آئے گی اور وہ اس بتانے اور سننے سے لذت لیں گے کہ کسی واقف آدمی کے عیب اور غلطی کے بارے میں گفتگو کررہے ہیں، لیکن یہ اس کا ظاہر ہے جسے شیطان نے خوبصورت کردیا ہے، جبکہ یہ غیبت ہے اور غیبت حرام ہے جس سے قرآن کریم نے منع کیا ہے اور اس کی حقیقت سورہ حجرات کی آیت ۱۲ میں بتائی ہے: "وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ"، "اور کوئی کسی کی غیبت نہ کرے کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ وہ اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھا ئے؟ اس سے تمہیں کراہت آتی ہے اور اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو بےشک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ہے"۔
جو شخص اللہ تعالیٰ کی اس ہدایت پر ایمان رکھتے ہوئے اس گناہ سے بچے اور اس گناہ کی حقیقت پر توجہ کرے اور ظاہری مٹھاس کو نظرانداز کردے تو وہ شیطان کے دھوکہ سے بچ گیا ہے اور اس نے شیطان کی دشمنی کو بے اثر کردیا ہے، ادھر سے غیب پر ایمان رکھنے کو عملی صورت میں کر دکھایا ہے، اللہ تعالیٰ کے عذاب سے محفوظ ہے اور اللہ تعالیٰ کی رضا اور ثواب کو حاصل کرلیا ہے۔
اگر انسان ہر گناہ پر اسی طرح توجہ رکھے کہ شیطان کی دشمنی اور دھوکے کا شکار نہ ہوجائے، اس کی ظاہری بناوٹ، سجاوٹ، لذت اور خوبصورتی کو نظرانداز کرکے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اس کی حقیقت کے بارے میں سوچے تو سمجھ جائے گا کہ گناہ کی حقیقت ہلاک کرنے والی زہر اور نفرت انگیز چیز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
[ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب]
Add new comment