مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی الله علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا : اَلا اُخْبِرُکُمْ بِشَیْءٍ اِنْ اَنـْتُمْ فَعَلْتُموهُ تَباعَدَ الشَّیْطانُ مِنْـکُمْ کَما تَباعَدَ الْمَشْرِقُ مِنَ الْمَغْرِبِ؟ قالوا:بَلی، یا رسول اللّه قالَ:اَلصَّوْمُ یُسَوِّدُ وَجْهَهُ وَ الصَّدَقَةُ تَـکْسِرُ ظَهْرَهُ وَ الْحُبُّ فِی اللّه وَ الْمُوازَرَةُ عَلَی الْعَمَلِ الصّالِحِ یَقْطَع دابِرَهُ وَ الاْسْتِغْفارُ یَقْطَعُ وَ تینَهُ و لکلّ شیء زکاة و زکاة لأبدان الصّیام ۔ (۱)
کیا تمہیں ایسی چیز کی خبر دوں کہ اگر تم اس پر عمل کرو تو تم سے شیطان دور ہوجائے گا جیسے کہ مشرق اور مغرب ایک دوسرے سے دور ہیں ، روای نے عرض کیا یا رسول اللہ کیوں نہیں ؟ انحضرت نے فرمایا : روزہ شیطان کے چہرہ کو سیاہ کردیتا ہے ، صدقہ شیطان کی پشت توڑ دیتا ہے ، خدا سے محبت اور نیک عمل انجام دینے سے شیطان کی جڑیں کٹ جاتی ہیں ، اور استغفار سے شیطان کی شہ رگ حیات کٹ جاتی ہے ، [جان لو] ہرچیز کی ذکات ہے اور بدن کی ذکات روزہ ہے ۔
مختصر تشریح:
«روزه، بدن کی زکات»
خدا کے بندوں کا ایک وظیفہ اس کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر ہے ، خدا کی نعمت کے شکر کے معنی اس کا صحیح استعمال ہے ، روایات میں بیان ہوا ہے کہ علم کی زکات اس کا نشر کرنا اور دوسروں کو تعلیم دینا ہے ، اسی طرح صحت اور عافیت کی زکات روزہ رکھنا ہے ، روزے کے انسان کے جسم اور روح پر بہت سارے فائدے ہیں ، اس طرح کی مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے ایک دوسرے مقام پر فرمایا «صوموا تصحوا ، روزہ رکھو تاکہ صحت مند رہ سکو»
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قطب راوندی، سعید بن هبۃ الله ، منهاج البراعۃ ،ج 7، ص 426
Add new comment