جناب حوا کس چیز سے خلق کی گئیں

Tue, 04/25/2023 - 09:27

ابن ابی مقدام کہتے ہیں کہ ہم نے امام محمد باقر علیہ السلام سے سوال کیا خداوند متعال نے حضرت حوا علیہا السلام کو کس چیز سے پیدا کیا تو حضرت علیہ السلام نے سوال کیا لوگ کیا کہتے ہیں ؟ میں نے کہا لوگوں کا کہنا ہے کہ خداوند متعال نے حضرت حوا علیہا السلام کو جناب ادم علیہ السلام کی پسلیوں کی ایک ہڈی سے بنایا تو امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا : وہ لوگ غلطی کررہے ہیں اور لا علم ہیں ، کیا خداوند متعال ناتوان ہے کہ حوا علیہا السلام کو حضرت ادم علیہ السلام کی پسلی کی ہڈیوں کے سوا کسی اور چیز سے خلق نہ کرسکے ؟ میں نے کہا اپ پر قربان جاوں اے فرزند رسول خدا (صلی اللہ علیہ و الہ و سلم) تو پھر خداوند متعال نے حضرت حوا علیہا السلام کو کس چیز سے پیدا کیا ؟ امام علیہ السلام نے فرمایا : میرے والد نے اپنے اجداد سے نقل فرمایا ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا : خداوند متعال نے تھوڑی سے گیلی مٹی لی اور اس نے دست قدرت سے اسے گوندھا پھر اسی مٹی سے حضرت ادم علیہ السلام کی خلقت فرمائی ، حضرت ادم علیہ السلام کی خلقت میں تھوڑی سے مٹی بچ گئی تو خداوند متعال نے اسی بچی ہوئی مٹی سے حضرت حوا علیہ السلام کی خلقت کی ۔ (۱) اگر چہ خداوند متعال نے قران کریم میں ارشاد فرمایا ہے ہم نے ادم علیہ السلام کی بیوی [حضرت حوا علیہا السلام] کو خود انہیں سے پیدا کیا ہے (۲) مگر اس نے کس طرح خلقت کی اسے بیان نہیں کیا ہے ۔

تفسیر مواھب الرحمن میں حضرت حوا کی خلقت کی کیفیت کے مختلف طریقہ بیان کئے گئے ہیں اور اس سلسلہ میں کچھ روایتیں بھی نقل ہوئی ہیں ، مصنف نے اخر میں مذکورہ روایت کا تذکرہ کرتے ہوئے تحریر کیا کہ یہ روایت معتبر اورتمام روایتوں کی شارح ہے کہ خداوند متعال نے اپنے دست قدرت سے جس مٹی سے حضرت ادم علیہ السلام کی خلقت کی اسی سے حضرت حوا علیہا السلام کو بھی پیدا کیا ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: حویزی ، عبد علی بن جمعہ ، تفسیر نورالثقلین ، ج ۱ ، ص ۲۳۰ ۔

۲: قران کریم ، سورہ نساء ، ایت ۱ ۔

۳: سبزواری ، سید عبدالاعلی ، تفسیر مواھب الرحمن ، ج۷ ص ۲۱۵ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
12 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 67