ہم نے گذشتہ تحریر میں اس بات کی جانب اشارہ کیا تھا کہ دنیا ہمارے لئے منزل امتحان ہے اور اس امتحان سے کوئی بھی مستثنی نہیں، نبی، رسول، ولی خدا یا امام سبھی اس منزل امتحان کو طے کرتے ہیں کہ جیسا کہ قران نے کریم نے جناب ابراھیم علیہ السلام کے سلسلہ میں بیان کیا کہ ہم نے ان سے اپنے لاڈلے بیٹے کی قربانی مانگر ان کا امتحان لیا، انہیں ازمایا اور منصب امامت تک پہونچایا اور جناب یعقوب علیہ السلام سے حضرت یوسف علیہ السلام کو دور کرکے ان کا امتحان لیا ۔
قران کریم نے جناب یعقوب و یوسف علیھما السلام کی جدائی کے واقعہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ «فَلَمّا ذَهَبُوا بِهِ وَ أَجْمَعُوا أَنْ یَجْعَلُوهُ فِی غَیابَتِ الْجُبِّ وَ أَوْحَیْنا إِلَیْهِ لَتُنَبِّئَنَّهُمْ بِأَمْرِهِمْ هذا وَ هُمْ لا یَشْعُرُونَ» «قالُوا یا أَبانا إِنّا ذَهَبْنا نَسْتَبِقُ وَ تَرَکْنا یُوسُفَ عِنْدَ مَتاعِنا فَأَکَلَهُ الذِّئْبُ وَ ما أَنْتَ بِمُؤْمِنٍ لَنا وَ لَوْ کُنّا صادِقِینَ» ترجمہ: کہنے لگے: اے بابا! ہم لوگ دوڑ میں مقابلہ کرنے چلے گئے اور ہم نے یوسف (علیہ السلام) کو اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تو اسے بھیڑئیے نے کھا لیا اور آپ (تو) ہماری بات کا یقین (بھی) نہیں کریں گے اگرچہ ہم سچے ہیں ۔ (۱)
ہم انسانوں کی آزمائش، امتحان کا اہم ترین وسیلہ شیطان رجیم کا وجود ہے ، خداوند متعال نے یہ امتحان اس لئے رکھا تاکہ اخرت میں انسانوں کی منزلت، درجات اور ان کا گریڈ بڑھا سکے، بلا شک و شبھہ جب اولیاء الھی بغیرامتحان کے اعلی مدارج تک نہ پہونچ سکے تو ہم جیسے خاطی انسان کیسے پہونچ سکتے ہیں ۔
شیطان مختلف حربے سے ہم انسانوں کو بہکانے کی کوششیں کرتا ہے، ہم نے اپنی گذشتہ تحریر میں بعض شیطانی حربے کی جانب اشارہ کیا تھا اور اب بعض دیگر حربہ کی جانب اشارہ کر رہے ہیں ۔
تین: جھوٹا وعدہ
کبھی انسان دیئے گئے وعدہ پر خوش ہوجاتا ہے جبکہ اس مقام پر اہم یہ ہے کہ وعدہ کرنے والا کون ہے ؟ کبھی وعدہ کرنے والی خود خداوند متعال کی ذات گرامی ہے تو کبھی کوئی اور!
انسان سے خدا کا وعدہ، اس سے بے انتہا محبت کی وجہ سے ہے کیوںکہ وہ انسان کو کامیاب، کامران اور سعادت یافتہ دیکھنا چاہتا ہے اور یقینا خداوند متعال اپنے کئے ہوئے وعدہ کی ہرگز خلاف ورزی نہیں بھی کرتا ، مگر کبھی وعدہ کی بنیاد ہمدردی نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد انسان کو نقصان پہونچانا اور اسے گمراہ کرنا ہوتا ہے ، خدا اور شیطان کے وعدہ کے درمیان یہی سب بڑا فرق ہے کہ خدا کا وعدہ سچا و صادق ہے اور انسانوں کی سعادت و کامیابی کے لئے گیا ہے جبکہ شیطان کا وعدہ دھوکہ دھڑی ہے اور اس کا مقصد انسان کی گمراہی اور نابودی ہے، شیطان کے اندر صداقت و سچائی نام کی کوئی چیز نہیں پائی جاتی چونکہ اس نے انسانوں کو گمراہ کرنے کی قسم کھائی ہے ، شیطان اپ کو فقیر ہونے کا خوف دلاتا ہے جبکہ خدا نے فضل و کرم، جود و سخا اور مغفرت و بخشش کا وعدہ کیا ہے، اس بیچ جو لوگ بینا اور سمجھدار ہیں وہ خدا کے ساتھ ہیں جبکہ اس کے مقابل جو لوگ اندھے اور نا سمجھ ہیں اور ان کے دل بیمار و مریض ہیں وہ شیاطین کے نقش قدم پر چلتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: سورہ یوسف ایات ۱۵ سے ۱۷ تک
Add new comment