ماہ رجب
روایات کے فقروں سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ معصوم رہبروں نے روایتوں میں کس عبادت کو بہترین عبادت شمار کیا ہے کہ جسے انسان کو انجام دینا چاہئے یا اس سے خود کو دور رکھنا چاہئے ۔
موصلی کتاب مناقب آل محمد (ص) میں تحریر کرتے ہیں کہ اپ خدا کے عبادت گزار بندے ، خاضع ، صابر ، اعلی حسب و نسب کے مالک ، پیغمبروں کی طاھر و پاک و پاکیزہ نسل کا حصہ ، دیندار ، عالم اور شفیق و مہربان تھے ۔(۱)
مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم نے فرمایا «خلفاء امتی اثنی عشر خلیفه و کلهم من قریش ، [میری وفات کے بعد] میرے جانشین ۱۲ لوگ ہوں گے اور وہ تمام کے تمام قریش میں سے ہوں گے » ، امام محمد باقرعلیہ السلام انہیں ۱۲ افراد میں سے ایک ہیں ، اپ نے علم الھی کی توسیع اور ترویج میں اہم کرد
حضرت امام موسی بن جعفر الکاظم علیہ السلام سن 128 هجری قمری میں ابواء علاقہ میں پیدا ہوئے ، اپ کے والد گرامی حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام و اپکی والدہ گرامی حمیدہ سلام اللہ علیھا ہیں ۔
ابن بابویہ معتبر سند کیساتھ سالم سے روایت کرتے ہیں کہ جب وہ رجب کے اخری دنوں میں چھٹے امام حضرت جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں پہنچے تو حضرت (ع) نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: اس ماہ میں روزہ رکھا ؟ انہوں نے عرض کیا فرزند رسول [صلی اللہ علیہ و الہ وسلم] وﷲ نہیں !
امام علی علیہ السلام پیغمبر اسلام کے فدا کار سپاہی اور جانثار ساتھی تھے، اور آخری لمحات تک پیغمبر اکرم (ص) کی خدمت ِاقدس میں رہے، یہاں تک کہ رسول اکرم (ص) کی رحلت کے وقت وداع کرنے والے بھی آپؑ ہی تھے، وداع پیغمبر(ص) کو نہج البلاغہ میں یوں بیان فرماتے ہیں:
اہل تسنن،حضرت علیؑ کوخلفاۓ راشدین کی ترتیب کے حساب سے چوتھے مقام پر رکھتے ہیں جبکہ شیعوں کا ماننا الگ ہے۔ شیعوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت علیؑ نبی نہیں ہیں مگر نبئ کریمؐ کی طرح تمام انبیاء سے افضل و برتر ہیں۔ اس کا سیدھا سا مطلب یہ ہو جاتا ہے کہ شیعوں کے یہاں بعد از سرور کائناتؐ حضرت علیؑ بلا تفریق تما
چھٹے امام حضرت جعفر صادق علیہ السلام مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم سے نقل فرماتے ہیں کہ آنحضرت (ص) نے فرمایا «رجب شهر الاستغفار لاُمَّتي، فأكثروا فيه الاستغفار فإنه غفور رحيم ويسمى رجب الاصبّ لانّ الرحمة على أُمّتي تصبُّ فيه صَبّا ، فاستكثروا من قول "أَسْتَغْفِرُ الله وَأَس
حضرت علی (ع) وحی کے آغاز سے ہی پیغمبر(ص) کے ساتھ تھے ، امام علی علیہ السلام وہ بلند مقام شخصیت ہیں جنہوں نے نور وحی کو اپنی آنکھوں سے مشاہدہ فرمایا اس لئے تو رسول ختمی مرتبت نے فرمایا تھا، اے علی جو میں دیکھتا ہوں وہ آپ بھی دیکھتے ہیں جو میں سنتا ہوں وہ آپ بھی سنتے ہیں۔