ابن بابویہ معتبر سند کیساتھ سالم سے روایت کرتے ہیں کہ جب وہ رجب کے اخری دنوں میں چھٹے امام حضرت جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں پہنچے تو حضرت (ع) نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: اس ماہ میں روزہ رکھا ؟ انہوں نے عرض کیا فرزند رسول [صلی اللہ علیہ و الہ وسلم] وﷲ نہیں ! تو حضرت (ع) نے فرمایا کہ تم عظیم ثواب سے محروم رہے کہ جسکی مقدار خدا کے سوا کوئی نہیں جانتا ، کیونکہ یہ وہ مہینہ جسکی فضیلت و حرمت تمام مہینوں سے زیادہ ہے اور خدا نے اس ماہ میں روزہ رکھنے والوں کا احترام اپنے اوپرلازم قرار دیا ہے ، سالم کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا ! فرزند رسول (ص) ، اگر میں بچے ہوئے دنوں میں روزہ رکھوں تو کیا مجھے وہ ثواب ملے گا ؟ تو حضرت (ع) نے فرمایا: اے سالم! رجب کے اخری دنوں میں روزہ رکھنے والوں کیلئے خداوند متعال نے کچھ خاص فضائل رکھے ہیں : (1)
۱: موت کی سختی ، قبر کی وحشت اورعذاب قبر سے محفوظ رہے گا۔
۲: پل صراط سے آسانی کے ساتھ گزرجائے گا۔
۳: قیامت کے خوف اور اس دن کی وحشت محفوظ رہے گا ۔
۴: جہنم کی آگ سے آزادی کا پروانہ عطا ہوگا۔
مرسل اعظم (ص) سے نقل ہے حضرت (ص) نے فرمایا " اگر ماہ رجب میں روزہ رکھنے والے کو زمین کی وسعت کے بقدر بھی سونا دیا جائے تو اس ماہ کے روزہ کے ثواب کی برابری نہیں کرسکتا ، اس ماہ کے روزہ کی جزاء ، دنیا کی کسی بھی چیز سے قابل مقایسہ نہیں ہے ۔ (2)
ثوبان نامی شخص رسول خدا (ص) سے نقل کرتے ہیں کہ میں ایک دن آنحضرت (ص) کے ساتھ قبرستان میں تھا کہ حضرت چلتے چلتے رک گئے پھر کچھ قدم چلے اور رک گئے ، عرض کیا یا رسول اللہ (ص) اپ کے اس عمل کی وجہ کیا ہے ؟ تو حضرت (ص) زور سے زور سے رونے لگے اور فرمایا میں اہل عذاب کے رونے کی آوازیں سن رہا ہوں ، ان پر رحم کی دعا کی تو خداوند متعال نے ان کےعذاب میں کمی کردی ، اے ثوبان ! اس قبرستان میں عذاب الھی کے شکار مُردوں نے اگر ماہ رجب میں فقط ایک روزہ رکھا ہوتا اور ایک شب صبح تک عبادت میں گزاری ہوتی تو اج قبر میں عذاب نہ ہو رہا ہوتا ۔ (3)
یہ تمام فضائل و کمالات اس ماہ یعنی رجب میں روزہ رکھنے والوں کیلئے ہیں لیکن اگر کوئی روزہ رکھنے سے عاجز ہو تو روایتوں میں اس تسبیح پڑھنے کی تاکید ہے "سُبْحانَ الْاِلہِ الْجَلِیلِ سُبْحانَ مَنْ لاَ یَنْبَغِی التَّسْبِیحُ إِلاَّ لَہُ سُبْحانَ الْاَعَزِّ الْاَکْرَمِ سُبْحانَ مَنْ لَبِسَ الْعِزَّ وَھُوَ لَہُ أَھْلٌ ؛ پاک ہے وہ معبود اور بڑی شان والا ہے ، پاک ہے وہ کہ جس کے سوا کوئی لائق تسبیح نہیں ، پاک ہے وہ جو بڑا عزت والا اور بزرگی والا ہے ، پاک ہے وہ جو لباس عزت میں ملبوس ہے اور وہی اس کا اہل ہے۔ " اگر کوئی ہر دن سو مرتبہ اس تسبیح کو پڑھے تو اسے اس ماہ میں روزہ رکھنے کا ثواب ملے گا ۔ (4)
ابوسعید خُدری نے مرسل اعظم کی خدمت میں عرض کیا کہ اگر کوئی ان اعمال کو انجام نہ دے سکے تو کیا کرے تو امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نے فرمایا اگر کوئی ماہ رجب میں روزہ نہ رکھ سکے تو وہ صدقہ دے دے کہ خداوند متعال قیامت میں اسے اس قدر ثواب عنایت کرے گا کہ جسے نہ انکھوں نے دیکھا ہوگا اور کان نے سنا ہوگا اور نہ کسی ذھن نے تصور کیا ہوگا ۔ (5)
اور پھر حضرت (ع) نے فرمایا " ماہ رجب میں ہر دن فقیروں کو ایک روٹی صدقہ دو ، قسم اس خدا کی کہ جس کے قبضہ قدرت میں جان ہے کہ اگر اس ماہ میں ہر دن صدقہ دیا جائے تو صدقہ دینے والے کو ماہ رجب کیلئے بیان کردہ فضائل سے بھی زیادہ ثواب اور فضیلت نصیب ہوگی ۔ (6)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
1: مفاتیح الجنان
2: امالی صدوق، ص 534
3: مجلسی، بحارالانوار، ج97 ، ص 26.
4: ترجمہ ثواب الاعمال ، ص 136
5: امالی صدوق، ص 542
6: وسائل الشیعة، ج 10، ص 483
Add new comment