عصر غیبت میں شیعوں کی رہنمائی کرتے ہوئے امام حسن عسکری علیہ السلام سب سے پہلے یہودی عوام کی جانب سے اپنے فاسق علماء کی تقلید کی مذمت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ہمارے عوام میں سے جو بھی ایسے فقھاء کی پیروی اور تقلید کرے گا وہ یہود کی طرح ہیں جن کی اللہ نے اپنے فاسق فقھاء کی تقلید کی وجہ سے مذمت کی ہے۔ لیکن فقھاء میں سے جو بھی اپنے نفس کی صیانت کرنے والا اپنے دین کی حفاظت کرنے والا اپنی نفسانی خواہشات کی مخالفت کرنے والا اپنے مولا کے امر کی اطاعت کرنے والا ہو تو عوام کو چاہئے کہ اس کی تقلید کریں ، اور ایسی خصوصیات رکھنے والے تمام شیعہ فقھاء نہیں ہیں بلکہ بعض شیعہ فقھاء ہیں۔(۱)
امام حسن عسکری علیہ السلام اس حدیث شریف میں عصر غیبت میں شیعوں کی ذمہ داری اور وظیفے کی جانب اشارہ فرما رہے ہیں کہ ہمارے ماننے والوں کی غیبت کے زمانہ میں ذمہ داری یہ ہے کہ صالح ، متقی ، پرہیزگار ، نفس پرستی سے دوری اختیار کرنے والے ، دین کی سمجھ رکھنے والے اور اپنے مولا کے مطیع و فرمانبردار ، فقہاء کی تقلید کریں اور دوسرا اہم نکتہ جو اس حدیث سے پتہ چلتا ہے وہ یہ ہے کہ تمام فقہاء ایسے نہیں ہیں بلکہ بعض فقہاء ان خصوصیات کے حامل ہیں۔
علماء سوء کی مذمت
امام حسن عسکری علیہ السلام نے دین فروش ، نفس پرست ، بدکردار اور برے علماء کی مذمت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : علماء سوء کا ضرر اور نقصان ہمارے ضعیف و ناتوان ( علمی اور اعتقادی لحاظ سے کمزور ) شیعوں کے لئے یزید اور اس کی فوج کے امام حسین بن علی علیہما السلام اور آپ کے اصحاب کے خلاف ضرر و نقصان سے زیادہ ہے کیونکہ انہوں نے ان (مقدس) ہستیوں کی جان لی اور ان کا اموال لوٹا جبکہ یہ علماء سوء ، ہمارے ضعیف شیعوں کے ذہنوں میں شک اور شبہہ ڈالتے ہیں جس کے نتیجے میں یہ انہیں گمراہ کرتے ہیں۔ (۲)
امام علیہ السلام اس حدیث شریف میں ایسے بدکردار ، دین فروش ، نفس پرست اور برے علماء کی مذمت فرما رہے ہیں جو فکری لحاظ سے کمزور لوگوں کو صحیح عقائد سے دور کرتے ہیں انہیں اہلبیت طاہرین علیہم السلام کے مقابلے میں آنے والوں کی جانب موڑنے کی کوشش کرتے ہیں اہلبیت طاہرین علیہم السلام کے بتائے ہوئے اعتقادات میں شکوک و شبہات ڈالتے ہیں اہلبیت طاہرین علیہم السلام کی تعلیمات کو اپنی نفسانی خواہشات کے اعتبار سے تفسیر کرتے ہیں اور ان کی اس غلط فکر کا شکار بھولے بھالے عوام ہوتے ہیں لہذا ان کا نقصان یزید ملعون اور اس کے لشکر سے زیادہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات :
۱: شیخ حرعاملی ، وسائل الشیعة ، ج 27 ، ص 131 ، ح 33401 ، الإمامُ العسكريُّ عليه السلام ـ بَعدَ تَقبِيحِ تَقلِيدِ عَوامِ اليَهودِ لِعُلَماءِ الفَسَقَةِ ـ : فَمَن قَلَّدَ مِن عَوامِّنا مِثلَ هؤلاءِ الفُقَهاءِ فَهُم مِثلُ اليَهودِ الذينَ ذَمَّهُمُ اللّه ُ بالتَّقليدِ لِفَسَقَةِ فُقَهائهِم .فَأمّا مَن كانَ مِن الفُقَهاءِ صائنا لنفسِهِ حافِظا لِدينِهِ مُخالِفا على هَواهُ مُطِيعا لأمرِ مَولاهُ فلِلعَوامِّ أن يُقَلِّدُوهُ ، وذلكَ لا يكونُ إلّا بَعضَ فُقَهاءِ الشِّيعَةِ لا جَميعَهُم۔
۲: طبرسی ، الاحتجاج ، ج ۲ ، ص ۵۱۲ ، الإمامُ العسكريُّ عليه السلام ـ في صِفَةِ عُلَماءِ السُّوءِ ـ : وهُم أضَرُّ عَلى ضُعَفاءِ شيعَتِنا مِن جَيشِ يَزيدَ عَلى الحُسَينِ بنِ عَلِيٍّ عليهماالسلاموأصحابِهِ ، فإنَّهُم يَسلُبونَهُمُ الأرواحَ والأموالَ ، وهؤلاءِ عُلَماءُ السُّوءِ ... يُدخِلونَ الشَّكَّ والشُّبهَةَ عَلى ضُعَفاءِ شيعَتِنا فيُضِلّونَهُم۔
Add new comment