اتحاد، لغت میں ایک ہونے ، ایک جٹ ہونے ، کسی ایک محور کے اطراف میں گھومنے ، برادری ، اتفاق و مرکب ہونے کے معنی میں ہے اور اصطلاح میں اعلی اھداف اور مقاصد تک پہنچنے کے لئے مناسب پروگرام تیار کرنے کو کہتے ہیں ۔
اتحاد اور یکجہتی ایک ایسا مقولہ ہے جس کا تعلق باطن اور دل سے ہے اور ملکی حدود میں اس مفہوم کو لفظ کا لباس مل جاتا ہے یعنی دو ملک کے لوگ ، دو قومیں اور دو ملتیں متحد ہوجائیں ، قومی اتحاد و یکجہتی بھی اسی کے مانند اور مشابہ مفھوم ہے ۔
اسلامی اتحاد ، اُن اہم ترین ائڈیلس اور نظریات میں سے ہے جو صدر اسلام سے اج تک ہر ازاد مسلمان کی آرزو اور دل کی تمنا ہے ، اسلامی تعلیمات اور دینی منابع میں بھی اس کی بہت زیادہ تاکید ہے ، قران کریم میں «امت» اور «امت واحده» جیسے الفاظ اس پر بہترین دلیل ہیں ۔
اسلامی اتحاد اور یکجہتی ، ملت اسلامیہ کا وہ اہم مسئلہ ہے جس کی اہمیت سے سامراجی طاقتیں بخوبی اگاہ ہیں اور اسی بنیاد پر وہ مسلسل اس اتحاد کو توڑنے میں مصروف ہیں ، پرچم اسلام کے زیر سایہ اور اسلامی تعلیمات کی برکت سے ہی امت مسلمہ کے اتحاد و یکجہتی کو گہرائی اور تقویت ملتی ہے ۔
اسلامی اتحاد و یکجہتی حتی ماضی اور گذشتہ زمانہ میں بھی شیعہ علمائے اور خدمتگزاروں کے مورد توجہ رہا ہے اور پوری دنیا حقیقی اسلام کے پھیلنے تک ، اس کی کوشش جاری و ساری رہے گی ، کثیر تعداد میں شیعہ اور سنی علماء ، اسلامی اتحاد کے موافق رہے ہیں اور انہوں نے اس بات پر خاص توجہ کی ہے ، کہ ان میں سے سید جمال الدین اسد آبادی، آیت الله بروجردی ، سید قطب، امام خمینی(ره) ، آیتالله تسخیری، شیخ محمد عبده، شیخ شلتوت، رهبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت ایت اللہ سید علی خامنہ ای کا نام سرفہرست ہے ۔
عصر حاضر کے مسلمان دانشور اور صاحبان نظر موجودہ حالات میں جبکہ دشمن پرانے اختلافات کو ابھار کر اور نئے اختلافات پیدا کرکے ہم پر ہرسمت سے حملہ ور ہے ، ملت اسلامیہ کے درمیان اتحاد و یکجہتی ضروری ہے ۔
اسلام دشمن عناصر مسلمانوں کی توانائیوں اور طاقت کو ختم کرنے کے لئے مختلف حربے استعمال کر رہے ہیں کہ ان میں سے ایک مذھبی اختلافات کی اگ کو بھڑکانا اور اسے ہوا دینا ہے ، ان حالات میں مسلمان ، اسلام کے زیر سایہ اکٹھا ہوکر عالمی سامراجیت کو اس کے مقاصد میں ناکام بنا سکتے ہیں ، یہ سیاست اور طریقہ ایران میں انقلاب اسلامی کی پیروزی کے بعد جامہ عمل پہنایا گیا اور اب اس بات کی کوشش ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ مسلمان اس پرچم کے نیچے اکٹھے ہوسکیں ۔
Add new comment