امام زمانہ عج کی امامت کا اعلان اور عصر غیبت میں شیعوں کی راہنمائی
گیارہویں الہی حجت اور امام ، ابو محمد حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت کے بعد تشیع ایک جدید موقعیت سے روبرو ہوئی کیونکہ حجت خدا مہدی برحق منجی عالم بشریت مصلح اعظم اور وقت کا امام جب پانچ سال کی عمر میں امامت کے عظیم منصب پر فائز ہوا تو وہیں سے آپ کی غیبت کا آغاز ہوا سب سے پہلے غیبت صغری شروع ہوئی جس میں بارہویں امام کے چار نواب خاص گذرے ہیں جناب عثمان بن سعید جناب محمد بن عثمان جنام حسین بن روح اور جناب علی بن محمد سمری اور اس کے بعد غیبت کبری کا طولانی دور اور انتظار کا طاقت فرسا مرحلہ شروع ہوتا ہے جس میں امام کے نواب عام یعنی مراجع عظام کے سپرد تشیع کی قیادت ہوئی لہذا امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت اور امام عصر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی امامت کے آغاز کے موقعہ پر گیارہویں امام کے فرمودات اور سیرت کی روشنی میں امام عصر کی امامت اور غیبت کی ذمہ داریوں کو سمجھنے کی کوشش کریں گے۔
امام حسن عسکری علیہ السلام سے جب آپ کے بعد الہی حجت اور امام کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا : میرا بیٹا محمد میرے بعد امام اور حجت خدا ہے ، جو اس حال میں مرجائے کہ اس کی معرفت نہ رکھتا ہو تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہے ، جان لو میرے اس فرزند کے لئے غیبت ہے جس میں جاہلین حیرت زدہ اور سرگردان ہوجائیں گے ، باطل پرست ہلاک اور نابود ہوجائیں گے ، اور اس کے ظہور کا وقت تعیین کرنے والے جھوٹ بولیں گے ، پھر اس کے بعد وہ ظاہر ہوگا ، گویا کہ میں سفید پرچموں کو دیکھ رہا ہوں جو نجف کوفہ میں اس کے سر پر لہرا رہے ہیں۔ (۱)
اس حدیث شریف میں گیارہویں امام اپنے بعد آخری الہی حجت اور امام کو نام بنام پہچنوا رہے ہیں اور اسی طرح آخری امام کی معرفت کو دین اور آپ کی معرفت نہ رکھنے کو دین سے خارج ہونے کا سبب بتا رہے ہیں جس طرح رسول گرامی اسلام کی مشہور و معروف حدیث جسے سنی و شیعوں نے بالاتفاق نقل کیا ہے جس میں آپ ارشاد فرماتے ہیں : جو اپنے زمانہ کے امام کی معرفت کے بغیر مرجائے اس کی موت جاہلیت کی موت ہے۔(۲) نیز اس حدیث میں آخری امام کی غیبت اور ظہور کا تذکرہ ہے جاہلین کے حیرت زدہ و سرگردان ہونے ، باطل پرستوں کے نابود اور ہلاک ہونے نیز ظہور کا وقت تعیین کرنے والوں کے کاذب اور جھوٹا ہونے کا اعلان ہو ہا ہے۔
جاری ہے ۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
۱: الإمامُ العسكريُّ عليه السلام ـ وقد سُئلَ عن الحُجّةِ والإمامِ بعدَهُ ؟ ـ : ابْنِي محمّدٌ ، وهُو الإمامُ والحُجّةُ بَعدي ، مَن ماتَ ولَم يَعرفْهُ ماتَ مِيتةً جاهليّةً . أمَا إنّ لَه غَيبةً يَحارُ فيها الجاهلونَ ، ويَهْلِكُ فيها المُبطِلونَ ، ويَكْذِبُ فيها الوَقّاتونَ ، ثُمّ يَخرُجُ فكَأنّي أنظُرُ إلَى الأعْلامِ البِيضِ تَخْفِقُ فوقَ رأسِهِ بِنَجفِ الكوفةِ۔
۲: قاضی عبد الجبار معتزلی ، المغنی ، ج 1 ، ص 116، مَنْ ماتَ وَلَمْ يَعْرِفْ إمامَ زَمانِهِ ماتَ مَيْتَةً جاهِلِيَّةً ۔
Add new comment