امام زمانہ
حضرت عبدالعظیم حسنی کی شخصیت اسلامی اور شیعت کی وہ بے مثال شخصیت ہے جن کے سلسلہ میں معصوم اماموں نے کافی تاکید فرمائی ، ایت اللہ بہجت اپ کے سلسلہ میں فرماتے ہیں کہ اہل ری اگر ہفتہ میں ایک بار ان کی زیارت کو نہ جائیں تو انہوں نے اپ کے حق میں جفا کیا ہے ۔
تاریخ میں ۱۵ شوال مکرم حضرت عبدالعظیم حسنی کی وفات کا دن ہے ، وہ عظیم شخصیت جن کی ائمہ طاھرین علیھم السلام نے بارہا و بارہا تعریفیں کی ہیں اور حتی اپ کی زیارت ، حضرت ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام کی زیارت کا ثواب دیا گیا ہے ۔
تمام مذاہب ، ادیان اور اقوام عالم میں منجی (نجات دہندہ) کا نظریہ پایا جاتا ہے اور یہ نظریہ ایک ایسے منجی ، مسیحا اور نجات دینے والے کی امید دلاتا ہے جو ہمیں مشکلات سے نجات عطا کرے گا بدبختیوں سے باہر نکالے گا ظلم و ستم سے چھٹکارا دلائے گا اور دنیا کو عدل و انصاف سے پر کردے گا جس طرح سے وہ ظلم و ج
امام زمانہ عج کی امامت کا اعلان اور عصر غیبت میں شیعوں کی راہنمائی
رسول خدا صلی الله علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: أفضل أعمال امتي انتظار الفرج ؛ میری امت کا بہترین عمل انتظار فرج ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بحارالانوار، ج۵۲،ص۱۲۲
منجی عالم بشریت مصلح اعظم اور ہمارے وقت کے امام ، کی امامت کا آغاز پانچ سال کی عمر میں آپ کے بابا کی شہادت کے بعد ہوا اور اسی وقت سے آپ کی غیبت بھی شروع ہوئی۔ امام حسن عسکری ع آپ کے بارے میں فرماتے ہیں : میرا بیٹا محمد ، میرے بعد امام اور حجت خدا ہے ، جو بھی اس حال میں مرجائے کہ اس کی معرفت ن