حضرت ام البنین

Sun, 04/16/2017 - 11:17

چکیده:حضرت ام البنین کا مختصر تعارف

حضرت ام البنین

حضرت ام البنین  

نام فاطمه و کنیت امُّ البنین (بچوں کی ماں) ہے. والد  حِزام، اور ماں ثمامه یا لیلاہے .شوہر کا نام  علی‏ بن ابی‏طالب علیه‏السلام اور  اولاد  عباس علیه‏السلام ، عبداللّه‏، جعفر و عثمان ہیں کہ یہ چار کے چار سرزمین کربلا میں امام حسین علیہ السلام پر فدا ہو گئے،۱۳ جمادی الثانی کو اس دنیا سے رخصت  ہو گئیں  آپ کی قبر مبارک بقیع میں ہے ۔

زین‏ الدین عاملی کہ جو معروف ہیں شهید ثانی  کے نام سے حضرت ام ‏البنین کے بارے  میں فرماتے ہیں : ام ‏البنین معرفت و فضیلت کا سمندر تھیں .  خاندان نبوت سے ان کی خاص  اور شدید محبت تھی جنہوں نے خود کو اس خاندان کے لیے وقف کر رکھا تھا. اور اسی طرح خاندان نبوت نے بھی انہیں خاص احترام دے رکھا تھا  جب بھی کوئی عید آتی تو ان کے پاس سب جاتے اور خاص احترام کرتے ۔[1]

آیت الله سید محمود حسینی شاهرودی نجف اشرف کے مشہور مرجع کہتے ہیں: (جب بھی مجھے کوئی مشکل پیش آتی ہے تو 100 مرتبہ صلوات پڑھ کر باب الحوائج حضرت ابولفضل العباس علیہ السلام کی والدہ محترمہ حضرت ام البنین علیھاالسلام کو ہدیہ کرتا ہوں اور میری حاجت پوری ہو جاتی ہے )[2].
آيت الله العظمي حاج سيد محمد حسيني شيرازي فرماتے ہیں : عالم مکاشفه میں ایک شخص نے حضرت ابالفضل العباس علیہ السلام کو دیکھا اور عرض کیا : مولا! میری ایک حاجت ہے نہیں جانتا کہ کس سے توسل کروں اور وہ پوری ہوجائے ؟ قمر بني‌هاشم نے فرمایا: میری ماں ام البنین سے۔[3] 

سید محسن امین ،کتاب اعیان الشیعه میں لکھتے ہیں : (ام البنین بہت بڑی شاعرہ اور شجاع خاتون مشہور تھیں .)[4]

مقرم کہتے ہیں: (ام البنین ایک با فضیلت خاتون کے طور پر معروف تھیں . اور ہاں انھیں اہل بیت علیھم السلام کی حقیقی معرفت حاصل تھی اور وہ اس خاندان سے خالصانہ محبت کرتی تھیں اور خود کو ان کے سامنے ناچیز سمجھتی تھیں یہی وجہ تھی کہ اس خاندان میں ان کا مقام بہت بلند تھا۔[5]

علی محمد علی دُخَیل، اس بانو بزرگوار کے بارے لکھتے ہیں: ( اس خاتون (ام البنین) کی عظمت وہاں معلوم ہوتی ہے کہ جب ان کے بیٹوں کی شہادت کی خبر ان کو دی جاتی ہے ، اس وقت انھوں نے بالکل توجہ نہ کی بلکہ پوچھتی ہیں امام حسین علیہ السلام تو سلامت ہیں نہ ؟، گویا امام حسین علیہ السلام ان کے بیٹے ہیں [6]۔
 مورخین نے لکھا ہے : واقعه کربلا کے بعد بشير  نے مدينه میں  ام البنين سے ملاقات کی اور ام البنین نے کہا .:«اے بشير!  امام حسين عليه ‏السلام کے بارے بتاؤ؟ بشير نے کہا: خدا تمہیں صبر دے  که  تیرا عباس مارا گیا . ام‏البنين نے فرمایا : حسين عليه‏ السلام کے بارے میں بتاؤ!» بشير نے کہا تیرے سارے بیٹے مار دئیے گئے ، لیکن  ام‏ البنين نے  امام حسين عليه‏ السلام کے بارے میں دوبارہ پوچھا:
«يا بشير اخبرني عن ابي عبدالله الحسين(ع). اولادي و من تحت الخضراء کلهم فداء لابي عبدالله الحسين»
اے بشير مجھے  [میرے امام]اباعبدالله الحسين  کے بارے میں بتا میرے بیٹے اور ہر وہ چیز جو اس آسمان کے نیچے ہے فدا ہے ابا عبداللہ الحسین پر. جیسے ہی بشیر نے  شهادت امام حسين عليه‏ السلام کے بارے میں بتایا، آہ لی اور فرمایا: قد قَطّعتَ نياطَ قلبي: اے بشير! میرے دل کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور چیخیں مار مار کے رونے لگیں[7]۔
عالم رجال، مامقاني اپنی کتاب ، تنقيح المقال میں ، ولايت فاطمه کلابيه کے بارے اس طرح لکھتے ہیں :
فَاِنّ علَقَتها بالحسين(عليه السلام) ليس اِلاّ لاِمامته. «ام البنین کی محبت حسين بن علي(ع)سے انکی امامت کی وجہ سےتھی  ۔

باقر شریف قرشی؛ مصنف کتاب عباس بن علی، رائد الکرامة میں فضیلت حضرت ام البنین میں لکھتے ہیں : ( تاریخ میں نہیں ملتا کہ کوئی خاتون اپنے بیٹوں سے ہٹ کر دوسرے بچوں سے خالصانہ محبت کرے سوائے اس پاک خاتون کے یعنی حضرت ام البنین علیھا السلام ۔[8]

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

منابع

[1] ستاره درخشان مدینه حضرت ام البنین، ص۷.
[2] چهره درخشان قمر بنی هاشم ابوالفضل العباس(ع)، ج۱، ص۴۶۴.
[3] ستاره درخشان مدینه حضرت ام البنین(س) ، ص ۱۴۲.
[4] اعیان الشیعه، ج۸، ص۳۸۹.
[5] مقرم،العباس(ع)، ص۱۸.
[6] دخیل، العباس(ع)، ص۱۸.
[7]  ذبیح اللّه محلاتی، ریاحین الشریعه، ج3، ص294 ،تنقیح المقال، ج 3، ص 70 و منتهی الامال، حاج شیخ عباس قمی، ص 226.
[8] شریف قرشی، العباس بن علی، ص۲۳.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 53