قران کریم
حج عبادی اور اجتماعی پہلوؤں کے ساتھ ساتھ ایک سیاسی پہلو بھی رکھتا ہے اور یہ پہلو سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے، حج کے اس اہم ترین پہلو کو ترک کرنے کی وجہ یہی ہے کہ ایک عام مسلمان میں کسی طور پر بھی سیاسی بیداری نہ آنے پائے، ایک عام مسلمان سیاست کو دین سے الگ ہی سمجھتا رہے، کیونکہ اسی میں طاغوت کی
خداوند متعال کا سوره آل عمران آیت 159 میں ارشاد ہے :«فَبِما رَحْمَةٍ مِنَ اللَّهِ لِنْتَ لَهُمْ وَ لَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَ شاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ فَإِذا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْ
خداوند متعال نے قران کریم میں ارشاد فرمایا: «يُقَلِّبُ اللَّهُ اللَّيْلَ وَ النَّهَارَ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَعِبْرَةً لِأُولِي الْأَبْصَارِ ؛ اللہ ہی رات اور دن کو الٹ پلٹ کرتا رہتا ہے اور یقینا اس میں صاحبانِ بصارت کیلئے سامانِ عبرت ہے» ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سورہ نور ، ایت ۴۴ ۔
ایک امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے اپنے اصحاب کو خطاب کرکے فرمایا کہ تمھارے نزدیک قران کریم کی امید افزا ایات کونسی ہیں ؟
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ اپ علیہ السلام نے فرمایا : کسی کی قسم کے دھوکہ میں نہ آو کیوں کہ ممکن ہے قسم جھوٹی ہو کہ جس طرح شیطان نے جھوٹی قسم کھا کر حضرت ادم علیہ السلام کو دھوکہ دیا تھا ، کسی کے آنسو اور رونے کے دھوکہ میں نہ آو کہ عین ممکن ہے اس کا رونا دکھاوا اور جھوٹا ہو
قَالَ رَبِّ اغۡفِرۡ لِیۡ وَ لِاَخِیۡ وَ اَدۡخِلۡنَا فِیۡ رَحۡمَتِکَ وَ اَنۡتَ اَرۡحَمُ الرّٰحِمِیۡنَ﴿۱۵۱﴾ اِنَّ الَّذِیۡنَ اتَّخَذُوا الۡعِجۡلَ سَیَنَالُہُمۡ غَضَبٌ مِّنۡ رَّبِّہِمۡ وَ ذِلَّۃٌ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ؕ وَ کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُفۡتَرِیۡنَ ﴿۱۵۲﴾ ۔
ماه مبارک رمضان ، ماہ پیدائش ، ماہ نزول ، ماہ انس ، ماہ بہار، ماہ شناخت قران کریم اور اس اسمانی کتاب سے فکری و عملی طور سے استفادہ کا مہینہ بہت نزدیک و قریب ہے ۔
قران کریم نے حضرت یوسف علیہ السلام کے داستان کو احسن القصص (سب سے اچھی داستان) کا نام دیا ہے ، قران کریم نے اس داستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا " اخرج علیھن " صرف ایک لمحہ کیلئے ان عورتوں کے سامنے سے گزر جاؤ" اور جب ان عورتوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کو دیکھا تو ان کے جمال و ان کی خوبصورتی دیکھر ان عو
یہودیوں کے بقدر کوئی بھی گروہ یا دین، اسلام کا دشمن نہیں ہے، خداوند متعال نےاس سلسلہ میں مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ و الہ وسلم کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا «لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا؛[1] صاحبان ایمان سے سب سے زیادہ عداوت رک
خلاصہ: قرآن کریم سے فیضیاب ہونے کے کئی طریقہ پائے جاتے ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ انسان قرآن کی ضرورت کو محسوس کرے۔