سورہ اعراف میں موجود پیغام

Thu, 03/31/2022 - 19:00

قَالَ رَبِّ اغۡفِرۡ لِیۡ وَ لِاَخِیۡ وَ اَدۡخِلۡنَا فِیۡ رَحۡمَتِکَ وَ اَنۡتَ اَرۡحَمُ الرّٰحِمِیۡنَ﴿۱۵۱﴾ اِنَّ الَّذِیۡنَ اتَّخَذُوا الۡعِجۡلَ سَیَنَالُہُمۡ غَضَبٌ مِّنۡ رَّبِّہِمۡ وَ ذِلَّۃٌ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ؕ وَ کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُفۡتَرِیۡنَ ﴿۱۵۲﴾  ۔

موسیٰ نے کہا: اے میرے رب! مجھے اور میرے بھائی کو معاف فرما اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل فرما اور تو سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے ۔ جنہوں نے گوسالہ کو(معبود)بنایا بیشک ان پر عنقریب ان کے رب کا غضب واقع ہو گا اور دنیاوی زندگی میں ذلت اٹھانا پڑے گی اور بہتان پردازوں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں۔

روایات کے مطابق سامری اور گوسالہ پرستی کے تین ہزار مجرموں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ تورات میں اصل واقعہ ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے: تو موسیٰ (ع) نے لشکر گاہ کے دروازے پر کھڑے ہو کر کہا: جو خدواند کی طرف ہے وہ میرے پاس آئے۔ تب سب بنی لاوی (بنی اسرائیل کا ایک قبیلہ) اس کے پاس جمع ہو گئے اور بنی لاوی نے موسیٰ (ع) کے کہنے کے موافق عمل کیا۔ چنانچہ اس دن لوگوں میں سے تقریباً تین ہزار مرد کھیت آئے۔  

وَ الَّذِیۡنَ عَمِلُوا السَّیِّاٰتِ ثُمَّ تَابُوۡا مِنۡۢ بَعۡدِہَا وَ اٰمَنُوۡۤا ۫ اِنَّ رَبَّکَ مِنۡۢ بَعۡدِہَا لَغَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۵۳﴾

اور جنہوں نے گناہ کا ارتکاب کیا پھر اس کے بعد توبہ کر لی اور ایمان لے آئے تو اس (توبہ) کے بعد آپ کا رب یقینا بڑا معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

آیت کا اطلاق عام ہے تاہم اس جگہ مراد گوسالہ پرستوں میں سے وہ گروہ ہے جو صحیح معنوں میں اپنے اس عمل پر نادم ہوا اور صحیح معنوں میں ایمان پر قائم رہا۔ اسی طرح ہر ایماندار تائب کے لیے اللہ کی رحمت اس گناہ سے عظیم ہے جس کا ارتکاب ہوا ہے۔

وَ لَمَّا سَکَتَ عَنۡ مُّوۡسَی الۡغَضَبُ اَخَذَ الۡاَلۡوَاحَ ۚوَ فِیۡ نُسۡخَتِہَا ہُدًی وَّ رَحۡمَۃٌ لِّلَّذِیۡنَ ہُمۡ لِرَبِّہِمۡ یَرۡہَبُوۡنَ ﴿۱۵۴﴾

اور جب جناب موسیٰ کا غصہ ختم ہوگیا تو انہوں نے (توریت کی) وہ تختیاں اٹھائیں جن کی تحریر میں ان لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت تھی جو اپنے رب سے خائف رہتے ہیں۔

"اَخَذَ الۡاَلۡوَاحَ " سے ظاہر ہوتا ہے کہ تختیاں سالم تھیں۔ اس میں توریت کی اس بات کی رد ہے کہ تختیاں ٹوٹ گئی تھیں۔

وَ اخۡتَارَ مُوۡسٰی قَوۡمَہٗ سَبۡعِیۡنَ رَجُلًا لِّمِیۡقَاتِنَا ۚ فَلَمَّاۤ اَخَذَتۡہُمُ الرَّجۡفَۃُ قَالَ رَبِّ لَوۡ شِئۡتَ اَہۡلَکۡتَہُمۡ مِّنۡ قَبۡلُ وَ اِیَّایَ ؕ اَتُہۡلِکُنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَہَآءُ مِنَّا ۚ اِنۡ ہِیَ اِلَّا فِتۡنَتُکَ ؕ تُضِلُّ بِہَا مَنۡ تَشَآءُ وَ تَہۡدِیۡ مَنۡ تَشَآءُ ؕ اَنۡتَ وَلِیُّنَا فَاغۡفِرۡ لَنَا وَ ارۡحَمۡنَا وَ اَنۡتَ خَیۡرُ الۡغٰفِرِیۡنَ ﴿۱۵۵﴾

اور موسیٰ نے ہماری مقررہ میعاد کے لیے اپنی قوم سے ستر افراد منتخب کیے، پھر جب انہیں زلزلے نے گرفت میں لیا (تو) موسیٰ نے عرض کیا: میرے رب! اگر تو چاہتا تو انہیں اور مجھے پہلے ہی ہلاک کر دیتا، کیا تو ہمارے کم عقل لوگوں کے اعمال کی سزا میں ہمیں ہلاک کر دے گا؟ یہ تو تیری ایک آزمائش تھی جس سے جسے تو چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے، تو ہی ہمارا آقا ہے، پس ہمیں معاف فرما اور ہم پر رحم فرما اور تو معاف کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورۃ الأعراف ، ایت ۱۵۱ سے ۱۵۵ تک
۲: تورات ۔خروج باب 32 آیات 26، 28
 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 31