قران کریم نے حضرت یوسف علیہ السلام کے داستان کو احسن القصص (سب سے اچھی داستان) کا نام دیا ہے ، قران کریم نے اس داستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا " اخرج علیھن " صرف ایک لمحہ کیلئے ان عورتوں کے سامنے سے گزر جاؤ" اور جب ان عورتوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کو دیکھا تو ان کے جمال و ان کی خوبصورتی دیکھر ان عورتوں کی ٹکٹی بندھی رہ گئی اور پھر بے اختیار ہوگئیں جبکہ خدا نے انہیں حسن کا فقط ایک حصہ عطا کیا تھا " أُعْطِی شَطْراً مِن الْحُسْنِ " "فَلَمَّا رَأَيْنَهُ أَکْبَرْنَهُ وَ قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ" اور ان لوگوں نے دیکھا کو اپنا ہاتھ کاٹ لیا۔
قران کی داستان انسانوں کیلئےعظیم درس کی صورت رکھتی ہے اور ہر داستان میں کئی دروس پوشیدہ ہوتے ہیں ، اس ایت کریمہ میں جہاں صنف نسواں کیلئے درس ہے کہ حسن و جمال، الھی احکامات سے منحرف ہونے کا سبب نہیں بننا چاہئے، وہیں مجازی طور سے یہ پیغام بھی پوشیدہ ہے کہ انسان کو لبھانے والی رشوت جیسی چیز بھی ہرگز اس کے بہکنے اور انحراف کا سبب نہ بننے پائے ۔
ہم لوگ اگر بم اور دھماکہ کی آواز سنتے ہیں تو بے اختیار چونک اٹھتے ہیں اسی طرح اہل شہود کہ ان کا کشف قوی اور اعلی ترین مرتبہ پر ہے، کیسے ممکن ہے کہ وہ جمال و کمال مطلق کا مشاہدہ کرنے اور اس کو پانے کے لئے تمام چیزوں کو پیچھے نہ چھوڑدیں ۔
آیت کی تکرار اس بات کی بیانگر ہے کہ روح انسانی معراج کی منزلوں کو طے کرے اور اس آواز کو براہ راست (ڈائریکٹ) یا بالواسطہ (ان ڈائریکٹ) اپنے مرکز سے سنے ، کیوں کہ قرآن آواز (صوت) ہے ۔
" کررت ھا حتی سمعت ھا من قائلھا ؛ مسلسل تکرار کرتا رہا یہاں تک کہ اس کے بولنے والے کی آواز سنی جائے " "ثم دنی فتدلی ؛ پھر اس کے بعد نزدیک ہوا اور ٹھہرا" اور دو کمان یا اس سے بھی کم کا فاصلہ رہ گیا ۔ "و نحن اقرب الیہ من حبل الورید ؛ ہم شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہیں " مگر دنیا پرستوں کو دیکھئے کہ وہ کس چیز سے محبت رکھتے ہیں ، وہ دنیا جو کاغذ اور مکڑی کے جالے جیسی ہے اس سے خود کو منسلک کئے ہوئے ہیں ۔
عرب کا ایک محاورہ ہے " رایت زیداً معدوماً علی فرس معدوم بیدہ سیف معدوم ، فی قبالہ عدوہ معدوم ، بیدہ سیف معدوم ، و ھما یقتتلان قتالاً معدوماً ؛ میں نے فانی زید کو فانی گھوڑے پر سوار دیکھا کہ اس کے ہاتھ میں فانی تلوار تھی اور اس کے مقابلے میں ایک فانی دشمن تھا اس کے بھی ہاتھ میں فانی تلوار تھی وہ دونوں ایک دوسرے کو فنا کرنے کے لئے جنگ کر رہے تھے " یعنی ان میں سے کوئی بھی نہ تو چیز باقی رہنے والی تھی اور نہ اشخاص باقی رہنے والے تھے ۔
جاری ہے۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: سورہ یوسف
Add new comment