حج عبادی اور اجتماعی پہلوؤں کے ساتھ ساتھ ایک سیاسی پہلو بھی رکھتا ہے اور یہ پہلو سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے، حج کے اس اہم ترین پہلو کو ترک کرنے کی وجہ یہی ہے کہ ایک عام مسلمان میں کسی طور پر بھی سیاسی بیداری نہ آنے پائے، ایک عام مسلمان سیاست کو دین سے الگ ہی سمجھتا رہے، کیونکہ اسی میں طاغوت کی عافیت ہے۔
"اور اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے حج اکبر کے دن لوگوں کے لئے اعلان ہے کہ اللہ مشرکین سے بیزار ہے اور اس کا رسول بھی، پس اگر تم توبہ کر لو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اور اگر مُنہ پھیر لو گے تو جان رکھو کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کرسکتے اور کافروں کو دردناک عذاب کی خوشخبری سنا دو۔" (۱) دینِ اسلام دینِ فطرت ہے اور عبادات، فطرتِ انسانی اور ماحولیاتی فطرت کے عین مطابق ہیں۔ عبادات جیسے نماز، روزہ، حج، زکواۃ، خمس، جہاد، امربالمعروف، نہی عن المنکر، تولّا اور تبرّا، ان کے علاوہ اجتماعی عبادات جیسے عید الفطر، عید الاضحیٰ، حج، نماز جمعہ اور روز و شب کی باجماعت نمازوں جیسے امور سب فطرت سے ہم آہنگ عبادی، معاشرتی، سیاسی اور اجتماعی پہلو رکھتے ہیں۔
عالمِ اسلام کا اس سازش سے بھی پردہ اُٹھانا ضروری ہے کہ:
۔ ان عبادات کا رخ کس نے اور کب موڑا؟
۔ ان عبادات کی اصل روح نکال کر ان کو فقط حجروں میں مقیّد کرنے کی جنائت کس نے کی؟
۔ ان الہیٰ عبادات خصوصاً اجتماعی عبادات کے اندر سے سیاسی روح کس نے نکالی ہے؟
حج ایک عالمی اِلہیٰ کانفرنس ہے، دنیا میں مختلف عالمی کانفرنس منعقد کی جاتی ہیں۔ جیسا کہ اسلامی ممالک کے تعاون کی عالمی تنظیم OIC وغیرہ کی کانفرنسیں ہیں لیکن خدا کی طرف سے منعقد کی جانے والی کانفرنس اور دنیا کی کانفرنسوں میں ایک بنیادی فرق یہ ہے کہ دنیا کی کانفرنسوں میں صرف سربراہانِ مملکت یا ان کے نمائندے، اشرافیہ، قائدین، عمائدین اور سرکردہ شخصیات شامل ہوتی ہیں جبکہ خدا کی دعوت کے نتیجے میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں نیچے سے اوپر تک ہر طبقہ اور ہر شعبہ ہائے زندگی کے لوگ بلا تفریق رنگ و نسل امیر و غریب شامل ہوتے ہیں ، اگر فریضہِ حج کی سیاسی اہمیت پر نظر کی جائے تو ہم دیکھتے ہیں کہ یہ آج کی ایجاد نہیں ہے، بلکہ سورۃِ حج کی آیت نمبر 03 کے پیشِ نظر یہ حکمِ خدا ہے اور اس اہم فریضہِ کو انجام دیئے بغیر فریضہِ حج کی قبولیت مشکوک ہے ، جیسا کہ قران کریم نے فرمایا: وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطَانٍ مَرِيدٍ ؛ اور لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو بغیر جانے بوجھے خدا کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں اور ہر سرکش شیطان کا اتباع کرلیتے ہیں ۔ (۲)
جاری ہے ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورۃ توبہ، آیت ۳ ۔
۲: قران کریم ، سورۃ حج، آیت ۳ ۔
Add new comment