حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ اپ علیہ السلام نے فرمایا : کسی کی قسم کے دھوکہ میں نہ آو کیوں کہ ممکن ہے قسم جھوٹی ہو کہ جس طرح شیطان نے جھوٹی قسم کھا کر حضرت ادم علیہ السلام کو دھوکہ دیا تھا ، کسی کے آنسو اور رونے کے دھوکہ میں نہ آو کہ عین ممکن ہے اس کا رونا دکھاوا اور جھوٹا ہو کہ جس طرح جناب یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے جناب یعقوب کے سامنے انسو بہایا ، گریہ کیا اور کہا: ہم لوگوں نے یوسف [علیہ السلام] کو اپنے سامان کی حفاظت کے لئے چھوڑا تھا مگر انہیں بھڑیا کھا گیا ۔
جی ہاں ! شیطان نے اس طریقہ سے جناب ادم علیہ السلام اور حضرت حوا سلام اللہ علیہا سے لباس کرامت اور احترام اتروا دیا اور انہیں بہشت سے نکلوا دیا اور وہ لوگ دنیا کی سختیوں اور مصیبتوں سے دوچار ہوگئے ۔ ہمیں اج خود بیدار اور ہوشیار رہنا چاہئے کہ ہم پرشیطان اسانی کے ساتھ مسلط نہ ہونے پائے نیز اپنے چھوٹے موٹے اور مختصر اعمال کے ذریعہ خود کو جنتی شمار نہ کریں ۔
حضرت ادم علیہ السلام کی توبہ اور اپ کا پنجتن پاک سے توسل
حضرت ادم علیہ السلام اور جناب حوا علیہا السلام نے جب شیطان کے فریب میں آکر ترک اولی انجام دیا تو بہشت کی نعمتوں سے محروم ہوگئے ، مگر جسے ہی انہیں اپنی خطا کا احساس ہوا تو انہوں نے اپنی لغزش کا اعتراف کرتے ہوئے خداوند متعال کی بارگاہ میں دست توبہ بلند کردیا اور خداوند رحمان سے اپنی مغفرت و رحمت کے طلبگار ہوئے ۔ قران کریم نے اپ کی التجا کا تذکرہ کیا : قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنْفُسَنَا وَإِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ ، قَالَ اهْبِطُوا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ وَلَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَىٰ حِينٍ ؛ ان دونوں نے کہا کہ پروردگار ہم نے اپنے نفس پر ظلم کیا ہے اب اگر تو معاف نہ کرے گا اور رحم نہ کرے گا تو ہم خسارہ اٹھانے والوں میں ہوجائیں گے ، ارشاد ہوا کہ تم سب زمین میں اتر جاؤ اور سب ایک دوسرے کے دشمن ہو ، زمین میں تمہارے لئے ایک مدت تک ٹھکانا اور سامان زندگانی ہے ۔ (۱)
اس طرح حضرت ادم اور حوا علیہا السلام جنت سے خشک اور بے اب و گیاہ زمین پر بھیج دیئے گئے ، مختلف قسم کی مشکلات سے روبرو رہے مگر اپنی خطاوں اور گناہوں سے توبہ کی تو خداوند متعال نے انہیں اپنے لطف و کرم کے زیر سایہ قرار دیا اور جناب ادم علیہ السلام کو توبہ کے لئے خاص کلمات سیکھائے ۔ فَتَلَقَّىٰ آدَمُ مِنْ رَبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ؛ پھر آدم علیھ السّلام نے پروردگار سے کلمات کی تعلیم حاصل کی اور ان کی برکت سے خدا نے ان کی توبہ قبول کرلی کہ وہ توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے ۔ (۲)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ اعراف ، ایات ۲۳ و۲۴ ۔
۲: قران کریم ، سورہ بقرہ ، ایت ۳۷ ۔
Add new comment