کثیر علماء اور دانشوروں نے اس شبھہ کے جواب دیا ہے مفسر عصر حضرت آیت اللّه جوادی آملی اس سوال کے جواب میں کہتے ہیں:
کبھی حالات اس طرح پیش آتے ہیں کہ اگر انسان کو اپنے مقصد تک پہنچنا ہے تو ان اعمال کو انجام لازمی و ضروری ہے چاہے اس راہ میں اُسے اپنی جان کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے جیسے ابتدائے اسلام میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کی رکاب میں لڑی جانے والی جنگوں میں شریک ہونے والے افراد کو اپنی شھادت کا گمان تھا ، پھر بھی وہ جنگ کرنے گئے کیوں کہ ایک مقصد کے تحفظ اور اس کی بقا کے لئے یہ چیز ضروری و لازمی تھیں ۔
کربلا کی جانب امام حسین علیہ السلام کا قدم بھی اسی کے مانند تھا کیوں کہ حکومت یزید اس قدر دین اسلام کے بتائے ہوئے راستہ سے دور ہوگئی تھی کہ اگر امام حسین علیہ السلام اور اپ کے اصحاب باوفا نے قیام نہ کیا ہوتا تو اسلام مٹ جاتا جیسا کہ امام حسین علیہ السلام نے اپنے تقریر میں فرمایا: «ایسے اسلام پر جس کی ریاست یزید [ملعون] جیسے انسان کے ہاتھ لگ جائے فاتحہ پڑھ دینا چاہئے» ، یہ انحراف امام حسین علیہ السلام کی شھادت کے بغیر درست نہیں ہوسکتا تھا اسی بنیاد امام حسین علیہ السلام نے یہ راستہ اپنایا ، اپنے اہل و عیال اور با وفا ساتھیوں کے ساتھ سرزمین کربلا پہنچے اور شھید ہوگئے ۔
Add new comment