پنجتن پاک کی اخری کڑی ، خاندان عصمت و طھارت کے دلبند حضرت امام حسین علیہ السلام لوگوں میں شعور و بیداری پیدا کرنا اپنا فریضہ سمجھتے تھے تاکہ یزید اور بنی امیہ کی جانب سے دین اسلام میں پیدا کی جانے والی تحریفات کا سد باب ہوسکے ۔ امام حسین علیہ السلام نے سرزمین کربلا پر جام شہادت نوش کرکے دین اسلام کی بنیادوں میں وہ رنگ بھردیئے جن کی اہمیت کا اندازہ لگانا بہت دشوار ہے ۔ بھائی ، بیٹے ، کلیجے کے ٹکڑے اور بے مثال انصار جن کے سلسلے میں اپ نے فرمایا : میں نے اپنے اصحاب اور اھل بیت سے بہتر اصحاب اور اھل بیت نہیں دیکھے ، اسلام و قرآن کی راہ میں قربان کردیئے ۔ خون نہائے ہوئے عزیزوں کے جنازے پر سجدۂ شکر ادا کرنا کوئی آسان بات نہیں ، اسی چیز نے ضمیر فروش قاتلوں کو انسانیت کی نظروں میں ذلیل و خوار کردیا ، ماؤں ، بہنوں اور بیٹیوں کے ضبط اشک نے مردہ دلوں کو جھنجوڑ کے رکھ دیا ۔ یہ وہ جزبات قربانی تھے جسے اہل حرم نے اپنا کر کوفہ و شام میں حسینیت کی فتح کے پرچم لہرا دیئے ۔ ان تمام چیزوں کا پس منظر بس و بس ایک چیز ہے اور وہ یزید جیسے کا تخت خلافت و حکومت پر بیٹھنا جو ایک طرف معاویہ اور امام حسن علیہ السلام کے درمیان ہونے والے صلح نامہ کی خلاف ورزی تھی تو دوسری طرف فاسق و فاجر کی پیروی پر رضا مندی کا اعلان کہ دونوں ہی امام حسین علیہ السلام کو قبول نہ تھا ۔
Add new comment